مقبوضہ جموں وکشمیر: نوجوان کی خودکشی کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ

سرینگر 31 مئی : غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں 24 سالہ نوجوان کی طرف سے اپنے خاندا ن کو درپیش مشکلات کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کے لئے خودکشی کرنے پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی مقررہ وقت کے اندر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ ضلع کے علاقے دمہال ہانجی پورہ سے تعلق رکھنے والا نوجوان جو ایک سرکاری اسکول کے استاد کا بیٹا تھا، مبینہ طور پرگزشتہ دو سال سے اپنے والد کو تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبورہوا۔ انہوں نے کہاواقعے کی مناسب تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے جس نے ایک استاد کے نوجوان بیٹے کو اس طرح کا سخت قدم اٹھانے پر مجبورکیا۔جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے کلگام کے نوجوان کی خودکشی کو انتہائی حیران کن اور افسوسناک واقعہ قراردیا۔ پارٹی نے واقعے کو مایوس کن اور غیر انسانی قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو سرکاری حکام کے رویے پرتوجہ دینے کی ضروت ہے۔ پارٹی نے واقعے کی تحقیقات پر زور دیاہے۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ واقعے سے وبا کے دوران تنخواہ روکنے کی وجہ سے ذہنی تناﺅ اور صدمے کا شکار ہونے والے خاندانوں کے حالات کی عکاسی ہوتی ہے۔جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خودکشی کرنے والے لڑکے کی طرف سے ویڈیو میں کئے گئے انکشاف سے حکام کے ظلم اور بے حسی کی کہانی بیان ہوتی ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی کہ وہ معاملہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی کمیشن مقرر کریں اور مجرم کو سزا دلائیں۔