عمرخالد کی گرفتاری اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش ہے ‘انسانی حقوق کارکن

جب تک وہ حراست میں ہیں ان کی حفاظت اوران کی جان کو کسی بھی خطرہ سے بچانے کے لئے تمام اقدامات کیے جائیں‘بیان

سرینگر نئی دہلی میں انسانی حقوق کے کارکنوں ، ماہرین تعلیم اور وکلاء کے ایک گروپ نے سیاسی کارکن عمر خالد کے خلاف پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ایسی جراتمند اورنوجوان آواز قراردیاہے جو آئینی اقدار کی بات کرتا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گروپ نے نئی دہلی میں جاری ایک بیان میں کہاکہ جب تک وہ حراست میں ہیں ان کی حفاظت اوران کی جان کو کسی بھی خطرہ سے بچانے کے لئے تمام اقدامات کیے جائیں۔عمرخالد کو 13 ستمبر کی شب گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت ملک سے غداری، قتل اوراقدام قتل کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ پولیس کی طرف سے لگائے گئے الزامات میں کہاگیا ہے کہ خالد اور دیگر افراد نے جو شہریت (ترمیمی) ایکٹ اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے خلاف پرامن احتجاج میں شامل تھے ، دہلی میں ہنگامہ آرائی کی سازش کی تھی تاکہ دنیا کی نظروں میں مودی حکومت کو شرمندہ کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بطور شہری آئینی اقدار کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہوئے ہم عمر خالد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں جس کو بدنیتی پر مبنی تحقیقات کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کا اصل مقصدشہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف پرامن مظاہرین کو نشانہ بنانا ہے۔ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ تفتیش فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے تشدد کے بارے میں نہیں بلکہ غیر آئینی شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف پورے بھارت میں ہونے والے مکمل طورپر پرامن اور جمہوری احتجاجی مظاہروں پر ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عمرخالدبھارت کے آئین اور جمہوریت کے حق میں ایک مضبوط اور طاقتور آواز بن کر ابھرا ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کے روی کرن جین اور وی سریش ، وکیل مہر ڈیسائی اور این ڈی پنچولی ، ماہرین تعلیم ستیش دیش پانڈے ، میری جان ، اپورواآنند ، نندنی سندر اور شدھابراتا سین گپتا اورانسانی حقوق کے کارکن آکار پٹیل ، ہرش مینڈر ، فرح نقوی اور بیراج پٹنائک شامل ہیں۔ گروپ نے کہا کہ دہلی فسادات پر متعددجھوٹے مقدمات میں خالدکو ملوث کرنے کی دہلی پولیس کی باربار کی کوششیں اختلاف رائے کو دبانے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے اس طرزعمل کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی جس طرح نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔