شہید کشمیری مزدوروں کی میتیں اہل خانہ کے حوالے

سرینگر : غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں ضلع راجوری کے رہائشی تین شہید مزدوروں کی میتیں قبروں سے نکال کر اہلخانہ کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ بھارتی فوجیوںنے مزدوروں کو رواں برس اٹھارہ جولائی کو ضلع شوپیاں کے علاقے امشنی پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کرنے کے بعد انہیں عسکریت پسند قرار دیا تھا۔نوجوانوں کی لاشیں ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹھ مولہ کے قبرستان میں دفن کی گئی تھیں۔ شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ نے ان کی شناخت امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار کے نام سے کی تھی جو جموں خطے کے ضلع راجوری سے مزدوری کی غرض سے وادی کشمیر آئے تھے۔ اہلخانہ نے بھارتی فوج کی طر ف سے جاری کردہ تصویروں کے ذریعے اپنے پیاروں کی شناخت کی تھی۔

قابض بھارتی فوج نے بھی بعد میں اٹھارہ ستمبر کو اعتراف کیا کہ یہ نوجوان راجوری کے رہائشی تھے۔بھارتی فوج نے واقعے کی کوٹ آف انکوائری کے بعد کہا تھا کہ اس آپریشن میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اور آرمد فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کا بے جا استعمال کیا گیا۔یاد رہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوںمیں متواتر طور پر ملوث رہی ہے اور 2000کا پتھری بل جبکہ 2010میں پیش آنے والا مڑھل جعلی مقابلہ اس کی واضح مثالیں ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند رہنماوں اور تنظیموں نے بار ہا یہ کہا ہے کہ بھارت فوج کشمیری نوجوانوں کو انکے گھروں سے اٹھا نے کے بعد جعلی مقابلوں میں شہید کر رہی ہے جس کے بعد انہیں عسکریت پسند قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔ حریت رہنما وںکا مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے تمام واقعات کی کسی آزاد عالمی ادارے کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں تاکہ مجرم بھارتی فوجیوںکو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔