ترک صدر نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیریوں کی خواہشات کی ترجمانی کی ہے، ڈاکٹر فائی

واشنگٹن  واشنگٹن میں قائم ورلڈ کشمیر ایویئرنس فورم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹرغلام نبی فائی نے کشمیر کاز کی ایک مرتبہ پھر حمایت کا اعادہ کرنے پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق ترکی کے صدر نے اقوام متحدہ کی 193رکنی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مذاکرات کے ذریعے مسئلے کشمیر کے حل کے خواہاں ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے پانچ اگست 2019کے یکطرفہ بھارتی اقدام نے مسئلہ کشمیر کی مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر فائی نے واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ رجب طیب اردوان کے کشمیر کے بارے میں الفاظ متاثر کن ہیں جن سے ناامیدی کا شکار خطے کے لاکھوں لوگوںکی ایک نئی امید ملی ہے۔

انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام کے پاس ترکی کے صدر کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں۔

ڈاکٹر فائی نے کہا کہ رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیری عوام کی خواہشات کی ترجمانی کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ رجب طیب اردوان کا تازہ بیان انکے اس بیان سے مطابقت رکھتا ہے جو انہوں نے مئی 2017میں ڈبلیو آئی او این ٹیلی ویزن چینل کو انٹرویو کے دوران دیا تھا۔ترک صدر نے مذکورہ ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’ہمیں کشمیر میں مزید قتل عام کوروکنا ہوگااورکثیر الجہتی بات چیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل کی راہیں تلاش کرنا ہونگی۔ڈاکٹر فائی نے کہاکہ یہ درست ہے کہ دو طرفہ بات چیت کا طریقہ کار تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں ناکا م ہوچکاہے۔انہوںنے کہا کہ بعض علامتی طاقتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ اس کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے کہ پاکستان اور بھارت تنازعہ کشمیر کو آپس میں بات چیت کے ذریعے حل کریں تاہم یہ طاقتیں ایسا کہہ کر ستر سے زائد برس کے تجربے کو نظر انداز کر رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ جب تک کوئی بیرونی عنصر فعال کردار ادا نہ کرے پاکستان اور بھارت آپسی بات چیت کے ذریعے کوئی حل نہیں نہیں نکا ل سکتے ۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ کشیر الجہتی بات چیت کے ترکی کے صدر کے نظریے کو اقوام متحدہ بھی اپنائے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ ترکی پاکستا ن اور بھارت دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے لہذ ا وہ انہیں بات چیت کے لیے قریب لانے میںایک موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔