اسرائیل ترک صدر طیب اردگان سے خوف محسوس کرنے لگا

ترکی اسرائیل کے خلاف تمام عالم اسلام کے ممالک کو متحد کرنا چاہتا ہے،ترکی کی یہ بیان بازی ایران کی بیان بازی سے ملتی جلتی ہے جو درد سر بن سکتی ہے۔ اسرائیلی میڈیا

اسلام آباد  : اسرائیل ترک صدر طیب اردگان سے خوف محسوس کرنے لگا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے انقرہ اور تہران کیلئے مسجد اقصیٰ کو آزاد کروانا پہلی ترجیح قرار دیا ہے۔ ترکی میں آیا صوفیا کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے اور آج نماز جمعہ کی ادائیگی پر اسرائیل بوکھلاہٹ میں مبتلا ہوگیا ہے۔اسرائیلی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ آیا صوفیا 86 سال بعد مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے، اب ہم مسجد اقصیٰ کو آزاد کروائیں گے۔اسرائیلی میڈیا مذہبی رنگ دیتے ہوئے پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ ترک صدر کے بیان کو مذہبی حلقے عوام میں پھیلا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس مقصد تمام عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا۔اسی طرح ترکی کے حماس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات اطلاعات ہیں۔ جبکہ ایران پہلے ہی حماس کی حمایت کرتا ہے۔ ان دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی میں بھی مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانا پہلی ترجیح ہے۔

۔اسرائیلی خبررساں ادارے کے مطابق اس بیان کو ترکی کی وزارت مذہبی امور بھی بار بار پھیلا رہی ہے اور پیغام دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تمام عالم اسلام کے ممالک کو متحد ہونا ہوگا ۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی میں اسرائیل مخالف جذبات تیزی سے ابھر رہے ہیں۔یہ جذبات درد سر بن سکتے ہیں۔ترکی کی یہ بیان بازی ایران کی بیان بازی سے ملتی جلتی ہے ایران میں مذہبی قیادت برسر اقتدار ہے۔خیال رہے10 جولائی کو ترک عدالت نے تاریخی عمارت آیا صوفیا کے حوالے سے تاریخ ساز فیصلہ دیا، عدالت نے آیا صوفیا کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ ترک صدر نے 11 جولائی کو عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔ جبکہ مسجد میں آج 24 جولائی کو 86 سال بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی گئی۔آیا صوفیہ مسجد کی عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔ ترکی میں جب سلطنت قائم تھی تو یہ عمارت مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔ یہ تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900 سال تک بازنطینی چرچ کے طور پر استعمال ہوتی رہی تھی۔ لیکن سلطنت عثمانیہ کے دور میں مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

via urdupoint news