خادم رضوی کے بھائی سمیت86 مجرمان کو4ہزار738سال کی قید

خادم رضوی کے بھائی سمیت86 مجرمان کو4ہزار738سال کی قید

انسداد دہشتگردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، پولیس مزاحمت کا الزام ثابت ہونے پرعلامہ خادم رضوی کے بھائی اور بھتیجے سمیت 86 مجرمان کو مجموعی طور پر4 ہزار 738 سال قید کی سزا سنا دی۔

تمام افراد کیخلاف تھانہ پنڈی گھیب میں گزشتہ سال ایف آئی آر درج کی گئی تھی، مقدمہ کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شوکت کمال ڈار نے کی۔

عدالت نے گزشتہ روز 16 اکتوبر کو 10رات بجے فیصلہ سناتے ہوئے مجموعی طور پر ایک کروڑ29لاکھ 25 ہزار روپےجرمانہ بھی ادا کرنےکاحکم دیا جس کی عدم ادائیگی جرمانہ پر مجرمان کو مجموعی طور پر 146 سال مزیدقید کی سزاکاٹنا ہوگی۔ ملزمان میں خادم حسین رضوی کا بھائی امیر حسین اور بھتیجا محمد علی بھی شامل ہیں۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے خادم حسین رضوی کے بھائی اور بھتیجے سمیت دیگر 2 مجرموں قاری مشتاق اور گلزار احمد کو اسلحہ برآمد ہونے کے جرم میں علیٰحدہ سے 2،2 سال قید اور50،50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

عدالتی حکم کے بعد پولیس نے تمام ملزمان کو کڑے پہرے میں اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے 24 نومبر 2018 کو تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم رضوی کی گرفتاری کے بعد 87 افراد کو ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے اور سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں گرفتارکیا تھا۔ایک ملزم اعزاز الحق ضمانت پر رہائی کے بعد بیرون ملک فرار ہوگیا تھا ۔

عدالت نے ہرمجرم کو مجموعی طور پر55،55 سال قید اور 2 لاکھ 35 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی جس کی عدم ادائیگی پرہر مجرم کو انفرادی طور پرمزید 32 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔