زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں تین بجے تک توسیع

 لاہور: ہائیکورٹ نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں دوپہر تین بجے تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک آپریشن روکنے کی فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی۔ آئی جی پنجاب، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل، اسد عمر اور عمر ایوب بھی ہائیکورٹ پہنچے۔

سماعت شروع ہوئی تو فواد چوہدری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ پچھلے دو دنوں میں آپ نے پاکستان کو اور لاہور کو بحران سے بچایا ہے، لوگوں کی زندگیاں آپکی مداخلت سے بچی ہیں۔ کل آئی جی صاحب سے عدالتی حکم پر ملاقات ہوئی اور تین مسائل پر بات ہوئی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے بھی اچھا کردار ادا کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے کل آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب سے ملاقات کی، ہم نے عمران خان کی سیکیورٹی پر بات چیت کی جس پر پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کو قانون کے مطابق سیکیورٹی دیں گے۔ دوسرا معاملہ اتوار کے جلسے کا تھا ہم پیر کے روز لاہور میں جلسہ کریں گے اور ہم ریلی نہیں نکالیں گے جبکہ ہم جلسے کے لیے پانچ دن پہلے انتظامیہ کو آگاہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت دائر ہوگئی ہے اور ہماری استدعا ہے کہ آئی جی ہمارے کارکنان کو گرفتار نہ کریں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے زیادتی کی وہ ادھر سے یا دوسری طرف سے انکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اب تو کیمرے لگے ہیں چہرہ صاف نظر آ جاتا ہے۔ آپکی ساری باتوں میں ایک لیگل ایشو ہے، دو معاملے ہیں کہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ میں ہے اس اسٹیج پر ہم کیسے حفاظتی ضمانت سن سکتے ہیں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے آپ کے پاس آئیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ کیس میرے پاس نہ بھی آئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان آج بھی عدالت جانے کے لیے تیار ہیں اور کل بھی تیار ہوں گے، دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ یہ گرفتاریاں نہ کریں۔ جسٹس طاق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر مداخلت نہیں کر سکتا، کیمرے لگے ہیں لوگوں کی نشاندہی کریں جو قانونی کارروائی بنتی ہیں وہ کریں۔