سپریم کورٹ نے شوگر ملز کو دیے گئے امتناع کے خلاف درخواست نمٹا دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی 3 اگست کی لاہور ہائیکورٹ (ایل ایچ سی) کے حکم کے خلاف شوگر ملز کو حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت مقرر کرنے اور ملز سے رقم کی وصولی کے خلاف حکم امتناع کو نمٹا دیا۔

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس اپیل کو اس وقت نمٹا دیا جب ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے عدالت کو بتایا کہ کیس اب غیر ضروری ہو گیا ہے کیونکہ لاہور ہائی کورٹ نے شوگر ملز کو پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے ذریعے پہلے ہی رقم کی ادائیگی کا حکم دے دیا تھا۔

تاہم عدالت عظمیٰ نے ریماکس دیے کہ شوگر ملز کو پوسٹ ڈیٹڈ چیک کے بجائے نقد ادائیگی کرنی چاہیے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے معاملے کو ایک ہفتے کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ کیس کو لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے اس سے قبل سپریم کورٹ کے سامنے اپیل کے ذریعے ایل ایچ سی کے حکم کو منسوخ کرنے کی استدعا کی تھی کہ اس فیصلے سے عوام کو بڑے پیمانے پر ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کا موقف تھا کہ چینی ایک ضروری چیز ہے اور لوگوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر خریدی جاتی ہے جبکہ چینی مہنگے داموں فروخت کی گئی۔

پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ شوگر ملز کی جانب سے زائد منافع کی وصولی پر تنازع کھڑا ہوا جب کنٹرولر جنرل آف پرائسز (سی جی پی) کی جانب سے 32 شوگر ملز کے فراہم کردہ ڈیٹا پر انحصار کرتے ہوئے قیمت مقرر کی گئی۔

درخواست میں 8 شوگر ملز کو مدعا علیہ قرار دیا گیا جس میں حمزہ شوگر ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، مدینہ شوگر ملز، انڈس شوگر ملز، جوہر آباد شوگر ملز، اشرف شوگر ملز، آدم شوگر ملز، ٹنڈی والا شوگر ملز اور شہتاج شوگر ملز شامل ہیں۔

درخواست میں وضاحت کی گئی ہے کہ سی جی پی نے 30 جولائی کے آرڈر کے ذریعے 84.5 روپے فی کلو ایکس مل اور 89.5 روپے فی کلو ریٹیل کی قیمت مقرر کی ہے جو کہ لاہورہائیکورٹ کی ہدایت پر 7 اپریل کو اس سے پہلے کیے گئے اجلاس میں اپنائے گئے معیار کے مطابق ہے۔

اپیل میں دلیل دی گئی کہ سی جی پی نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی سماعت کے بعد ایل ایچ سی کی 23 جولائی کی ہدایت اور 32 شوگر ملز، گنے کے فراہم کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر چینی کی قیمت طے کرنے کی وجوہات پر عمل کرتے ہوئے مقرر کیا جس میں کمشنر، بینک اور فنانس ڈویژن ہائی کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتے۔

اس طرح ایل ایچ سی نے اپنے 3 اگست کے آرڈر کے ذریعے چینی کی قیمت کنٹرول سے فائدہ اٹھانے سے عوام کو بڑے پیمانے پر انکار کیا تھا۔

اپیل میں مزید کہا گیا کہ سی جی پی کا استعمال کردہ دائرہ اختیار متعلقہ قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

وفاقی حکومت نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہائی کورٹ نے شوگر ملز کو عبوری ریلیف دیا خاص طور پر جب ہائی کورٹ اپنے آئینی دائرہ کار کو بطور اپیلٹ کورٹ استعمال نہیں کر سکتی تاکہ سی جی پی کی جانب سے قیمتوں کے تعین کا کیا جاسکے۔