بھارتی حکومت نے بھارتی پیراملٹری فورسز کی مزید200 کمپنیاں مقبوضہ کشمیر بھیج دیں صورت حال کسی پیشرفت کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ کشمیریوں کو دوبارہ حراست میں لیا جا سکتا ہے نیم فوجی دستوں کی 200 کمپنیاں اسمبلی انتخابات کے لیے بھیجی گئی تھیں واپس آئی ہیں وجے کمار

سری نگر : بھارتی حکومت نے  بھارتی پیراملٹری فورسز کی مزید200 کمپنیاں مقبوضہ کشمیر بھیج دی ہیں۔مغربی بنگال اور دوسری بھارتی ریاستوں سے بھارتی پیراملٹری فورسز  کے اہلکار شمالی کشمیر اور جموں پہنچ گئے ہیں۔ بھارتی این ڈی ٹی وی  کے مطابق جموں و کشمیر میں نیم فوجی دستوں کی ایک بڑی تعداد پہنچ چکی ہے۔ ان میں سے بیشتر کو شمالی کشمیر اور جموں خطے کے کچھ حصوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میںبھارتی پیراملٹری فورسز کی غیر معمولی نقل وحرکت  نے کشمیریوں میں خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی اس طرح کی  نقل و حرکت دیکھنے کو ملی تھی ۔ 5 اگست 2019  کو بھارتی حکومت نے  جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق  جموں وکشمیر میں  حکام نے کہا ہے کہ فوجیوں کی نقل و حرکت  کسی بڑی پیشرفت کا پیش خیمہ نہیں ہے۔ ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں پہنچنے والے فورسز اہلکار وہ ہیں جو مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں میں انتخابی ڈیوٹی پر مامور تھے ۔انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے کہا ، "یہ فوجی ان ریاستوں سے لوٹ رہے ہیں جہاں حال ہی میں انتخابات ہوئے تھے۔ انہیں دوبارہ جموں وکشمیر میں تعینات کیا جارہا ہے۔ یہ کوئی نئی تعیناتی نہیں ہے۔کے پی آئی  کے مطابق  ادھر مقبوضہ کشمیر کے مقامی رہنماں کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی اتنی بڑی نقل و حرکت کسی بڑی پیشرفت کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ریاست کی خصوصی حیثیت ختم  کرنے کے  بعد حراست میں لیے گئے کچھ سیاسی رہنماں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ حراست میں لیا جاسکتا ہے۔ کشمیر میں حکام نے  بتایا ہے کہ جموں و کشمیر سے نیم فوجی دستوں کی کچھ 200 کمپنیاں اسمبلی انتخابات کے لئے  مغربی بنگال  اور دوسری  بھارتی ریاستوں میں بھیجی گئیں تھیں۔ پچاس کمپنیاں ایک مہینہ پہلے کشمیر  لوٹ گئیں ، اور اب باقی کمپنیاں واپس آ گئی ہیں ۔اگست 2019 میں ریاست کو خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان سے پہلے ، بھارتی پیراملٹری فورسز کی  800 اضافی کمپنیاں وادی کشمیر تعینات کی گئیں تھیں۔ گزشتہ  سال کے اوائل میں متنازعہ بھارتی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہونے پر 100 کمپنیوں کو جموں و کشمیر سے  واپس بھارت  بھیج دیا گیا تھا۔