جموں کشمیرکے لوگوں کو بولنے سے نہیں روکا جاسکتا،پروفیسر سیف الدین سوز جموںوکشمیر ریاست کا بھارت سے الحاق مشروط تھا۔آرٹیکل 370 اس کی ضمانت تھی

سری نگر : بھارتی نیشنل کانگریس کے رہنماسابق   بھارتی وزیر پروفیسر سیف الدین   نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا نا غلط اور غیر آئینی اقدام تھا۔ کشمیری عوام کو اس  بھارتی  اقدام کے خلاف آواز اٹھانے کا پورا حق ہے۔پروفیسر سیف الدین   نے  بھارت کے نائب صدر وینکیانائیڈوکے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر کسی کو بولنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔کے پی آئی  کے مطابق ایک بیان میں پروفیسرسوزنے کہا کہ جموں کشمیرکے لوگوں کو بولنے سے نہیں روکا جاسکتا، کشمیری اس مسئلہ پربولتے رہیں گے کیوں کہ یہ ہمارا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگ خاص طور آرٹیکل  370 کی منسوخی کے بارے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے رہیںگے۔انہوں نے مزیدکہا ،جو لوگ ہندوستان کے آئین کا سنجیدگی سے مطالعہ کریں گے ، ان کو معلوم ہو جائے گا کہ جموںوکشمیر ریاست کا  بھارت سے الحاق مشروط تھا۔آرٹیکل  370  اس کی ضمانت تھی ۔ اسی دفعہ کے تحت ریاست جموںوکشمیر کو داخلی خود مختاری ملی تھی ۔سوزنے کہا،اب اس دفعہ کو بھارتی حکومت نے یک طرفہ طور کالعدم کیا ہے اور ہم اس اقدام کو غیر آئینی سمجھ کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہیںگے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومت  اس بات کا خود نوٹس لے گی کہ اس ملک کے علاوہ عالمی رائے عامہ   بھارتی حکومت کے موقف کو غلط سمجھ کر رد کرے گی۔اس دوران جموں و کشمیر کے لوگ اپنی آواز اٹھاتے رہیںگے، جو ان کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔