ظلم کی سیاہ رات جلد ختم ہو گی،اقوام متحدہ جعلی مقابلوں میں کشمیریوںکے قتل کے تحقیقات کیلئے ایک ٹریبونل قائم کرے:کل جماعتی حریت کانفرنس

سرینگر11جنوری : بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد نے کہا ہے کہ جموںوکشمیر میںبھارت کی ظلم کی سیاہ رات جلد ختم ہو گی اور کشمیری ضرورایک دن بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کریںگے ۔
 کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مولوی بشیر احمد نے پلوامہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوںنے کبھی بھی بھارت کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہار نہیں مانی ہے اور وہ ہر قیمت پر اپنی جدوجہد آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھےں گے ۔ انہوںنے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرانے اورکشمیریوںکو رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کاحق دینے کیلئے بھارت پر دباﺅ بڑھائے ۔
حریت رہنماﺅں اور تنظیموںنے اپنے الگ الگ بیانات میںکشمیر پولیس کی چارج شیٹ میں20لاکھ روپے کے انعام کےلئے ایک جعلی مقابلے میں راجوری کے تین نوجوانوںکے قتل میں بھارتی فوج کے کیپٹن بھوپندر سنگھ کے ملوث ہونے کی تصدیق پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوںنے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوںمیں کشمیریوں کے قتل کے تمام واقعات کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹریبونل قائم کرے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماءمیر شاہد سلیم نے جموںمیں سماجی اور سیاسی کارکنوں کے ایک اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میںجعلی مقابلے روز کامعمول بن چکے ہےں ۔تحریک وحدت اسلامی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی فوجیوںنے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جموںوکشمیر میں جعلی مقابلوںمیں سینکڑوں نوجوانوںکو شہید کیاہے۔جموںوکشمیر پیپلز لیگ نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لے ۔
بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میں ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی صدارت میں اپنی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں 30 دسمبر کو لاوے پورہ سرینگر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین بے گناہ طلباءکے قتل کی تحقیقات ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے ذریعے کرانے کا مطالبہ کیاہے۔
بھارت کی خصوصی ٹاڈا ، پوٹا عدالت نے آج جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف تین دہائیوں پرانے ایک جعلی مقدمے میں فردجرم عائد کی ۔اس سے قبل گزشتہ سال 16 مارچ کوجموں کی ٹاڈا عدالت نے یاسین ملک اور چھ دیگر افراد کے خلاف ایک اور جھوٹے مقدمے میں فردجرم عائد کی تھی ۔بھارت اپنی کٹھ پتلی عدالتوں کے ذریعے حریت رہنماﺅں کو خوفزدہ کرنے اور انکی آواز کو دبانے کیلئے انہیں انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنا رہا ہے ۔
دریں اثنا ءنیشنل کانفرنس کے رہنما اور رکن بھارتی پارلیمنٹ جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی نے ایک بیان میں بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو واپس لے ، تنازعہ کشمیر کے تمام فریقین سے بات چیت کا آغاز کرے اورجنوبی ایشیاکے خطے میں تجارت ، سفر اور عوام کے درمیان رابطوں کی سہولت کے لئے تمام خطوں کے درمیان تاریخی روایتی راستے کھول دے۔

via kms news