انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ہندوستانی حکومت کے فسطائی ہتھکنڈوں کے خلاف آواز بلند کریں‘سردار عتیق احمد خان
مقبوضہ کشمیر کی خواتین رہنمائوں ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین ، کو ہندوستانی جیل کے سزا یافتہ قیدیوں کے لیے مخصوص وارڈ میں منتقل کرنا قابل مذمت ہے
ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز راولپنڈی میں مجاہد منزل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان جس طرح مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور اسکی دیگر ریاستوں میں جو علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں ان کی وجہ سے ہندوستان کا ٹوٹنا نوشتہ دیوار ہے۔اسوقت ہندوستان کی کئی ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور وہ دن دور نہیں ہے جب ہندوستان ٹکرے ٹکرے ہو کر بکھر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے گذشتہ 72 سال کے دوران اقوام متحدہ کی قرادادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی ادارے نے ہندوستان کو ان اقدامات سے باز رکھنے کیلیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔سردارعتیق احمدخان نے مزید کہا کہ ہندوستگان مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنا چاہتا ہے اور اس کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کا مقصد کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل ہے۔اگر بین الاقوامی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے ان جارحانہ اقدامات کا نوٹس نہ لیا تو خطہ بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کشمیری ہندوستان کے ان جارحانہ اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے اور وہ اپنے جائز حق خودارادیت کے حصول کے لئے آخری حد تک جانے کو تیار ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ فی الفور بند کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کو سیاسی اور سفارتی طریقوں سے حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کی اصل صورتحال کا علم ہونے کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ظلم کا شکار کشمیریوں کی زبانی حمایت سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کیے جائیں اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیری عوام کو حق دیا جائے کہ وہ اپنی آزادانہ مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔