انڈیا نے کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی پیشکش کو رد کر دیا

انڈیا نے کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی پیشکش کو رد کر دیا

انڈین حکومت نے پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں امریکی صدر ٹرمپ کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ ’کشمیر پر ہمارا رخ بالکل واضح ہے۔ یہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے۔ ہم اسے پاکستان کے ساتھ مل کر حل کر لیں گے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ڈیووس میں پاکستان کے ویزر اعظم عمران خان کے ساتھ میڈیا سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کشمیر کے مسئلے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ساتھ ہی ٹرمپ نے ایک بار پھر کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ وہ کشمیر کی صورت حال پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان جو مدد کر سکیں گے، وہ کریں گے۔

گزشتہ پانچ ماہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹڑمپ کی جانب سے یہ چوتھی پیشکش تھی۔

بدھ کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک بار پھر کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کے حوالے سے کہا تھا کہ انھیں لگتا ہے کہ بھارت کے رویے میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ ‘صدر ٹرمپ کی خواہشات نیک ضرور ہو سکتی ہیں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ انھیں بھارت کی طرف سے پذیرائی مل پائے گی۔

دوسری جانب انڈین وزیر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ ’کشمیر میں تشویشناک صورت حال پیدا کرنے کی پاکستان کی کوشش فی الحال ناکام ہو گئی ہے اور دنیا پاکستان کے دوہرے معیار کو سمجھتی ہے‘۔

ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے موقع پر صدر ٹرمپ اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی تھی۔

باضابطہ گفتگو سے قبل میڈیا سے مشترکہ طور پر ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان میرے دوست ہیں، ان سے دوبارہ ملاقات پر خوشی ہوئی‘۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی میڈیا سے کہا کہ انھیں صدر ٹرمپ سے دوبارہ مل کر خوشی ہوئی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا اور اسی حوالے سے امریکی صدر کے ساتھ افغان امن عمل پر بھی بات ہوگی۔

انڈیا کے ساتھ تعلقات اور کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ امریکہ اس معاملے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔