مقبوضہ جموں وکشمیر میں شراب کی کھلے عام فروخت کی اجازت دینے کے خلاف غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے

سرینگر16اکتوبر() غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام کی جانب سے شراب کی کھلے عام فروخت کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف لوگوں میںغم وغصہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اس حکمنامے کے خلاف سرینگر میں پارٹی دفتر کے باہراور ضلع جموں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید مٹو نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی۔پی ڈی پی رہنمائوں اور کارکنوں نے سرینگر میں شراب کی کھلے عام فروخت کے حوالے سے حکمنامہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قابض حکام کے خلاف نعرے لگائے۔قابض حکام نے کچھ کارکنوں کوگرفتار کر لیا لیکن بعد میں انہیںرہا کر دیا گیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ حکمنامہ اس مہم کے خلاف ہے جو انتظامیہ منشیات کے خلاف چلا رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکیا الکحل منشیات کے استعمال کی ابتداء نہیں ہے؟ اسی لیے معاشرے کا ہر طبقہ اس حکمنامے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے ائمہ مساجد، سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ جموں میں بھی جو مندروں کا شہر ہے اورحکومت اسے شراب کے شہر میں تبدیل کر رہی ہے، اس کی شدید مخالفت ہورہی ہے ۔ قابض انتظامیہ نے 10اکتوبر کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے شہری علاقوں میں شراب اوردیگر نشہ آورمشروبات کھلے عام فروخت کرنے کی تجویز کی منظوری دی تھی۔