انسانی حقوق فورم جموں وکشمیر کی طرف سے جاری رپورٹ میں 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات لاک ڈاون کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر شامل ہے،لاک ڈاون اور سختیوں کے باعث اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بندش سے تعلیم کو شدید نقصان پہنچایا گیا،, حریت رہنما عبدالحمید لون

اسلام آباد  حریت رہنما عبدالحمید لون نے انسانی حقوق فورم جموں وکشمیر کی طرف سے جاری رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات لاک ڈاون کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر شامل ہے،لاک ڈاون اور سختیوں کے باعث اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بندش سے تعلیم کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور والدین کے صدمے میں اضافہ کیا گیا،انٹرنیٹ کی بندش سے گریجویٹ طلبہ اور اساتذہ تعلیم اور کانفرنسوں میں حصہ لینے سے قاصر رہے اور تعلیم کے حقوق کو بری طرح سے پامال کیا گیا۔11 ماہ کے لاک ڈاون سے کشمیر کی صنعتیں مکمل تباہ ہو گیں اور صنعتکار بے حد مقروض ہوگئیہیں۔عبدالحمید لون نے کہا کہ اس دوران بچوں اور خواتین کے حقوق بری طرح سے متاثر کئے گئے،صحت اور طبی نگہداشت کے حقوق کی بھی خلاف ورزیوں اور پابندیوں سے عوام کی صحت کو بے حد متاثر کیا گیا،مقامی میڈیا بھارتی مظالم کا خاص کر بدترین شکار رہا، صحافیوں کو ہراساں کیا گیا اور ان پر سخت الزامات لگا کر مقدمات درج کئے گئے۔

عبدالحمید لون نے کہا کہ حریت رہنماوں اور نابالغ بچوں کو گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمات درج کئے گئے،آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے غیر قانونی اقدامات کرکے غیر ریاستی افراد کو آباد کرنے کے لئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے۔عبدالحمید لون نے کہا کہ موبائل، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ رابطے پر پابندیوں نے عوامی صحت کو بے حد متاثر کیا،وبائی لاک ڈاون کے بعد بھی عوام کو میڈیکل کی سہولیات میسر نہیں رکھی گئیں، اس دوران انٹرنیٹ کی بندش سے عوام کو COVID-19 کے متعلق کوئی جانکاری حاصل نہیں رہی اور مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

via urdupoint news