بین الافغان مذاکرات، طالبان نے شرکت کرنے کے لیے شرط رکھ دی

کابل: افغان طالبان نے عیدالاضحیٰ کے بعد ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں شرکت  کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کردی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق  قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ افغان حکومت طالبان کی جانب سے فراہم کردہ فہرست کے تمام قیدیوں کو رہاکرے تو طالبان جواب میں بقیہ تمام سیکیورٹی اہلکار قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اگر قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہوگیا تو عید کے بعد ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ 16 جولائی کو افغان حکومت نے بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان سے جذبہ خیرسگالی دکھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ قائم مقام افغان وزیرخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بین الافغان مذاکرات سے پہلے طالبان کو جذبہ خیرسگالی دکھانا ہوگا کیونکہ مذاکرات کرانے کی پیش کش 12 ممالک نے کی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ دوسرے مرحلے میں داخل

اُن کا کہنا تھا کہ چین، روس، ترکی، ایران، قطر، جاپان اور انڈونیشیا سمیت 12 ممالک انٹرا افغان مذاکرات کرانے کی پیش کش کرچکے ہیں۔ افغان حکومت اب تک 4 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کر چکی ہے، مزید600 طالبان قیدیوں کو جلد رہا کردے گی۔

دوسری جانب امریکا بھی انٹرا افغان مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کررہا ہے۔ افغان میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فورسز کے پانچ اڈے ختم کر دیے گئے ہیں۔ امریکا کے جن فوجی اڈوں کو بند کیا وہ صوبہ ہلمند، ارزگان، پکتیا اور لغمان میں قائم تھے۔

via ary news