شہید انصاف ،جلیل احمد اندرابی

تحریر۔ شہباز لون

سرزمین مقبوضہ جموں و کشمیر کے فرزند اور ممتاز وکیل جلیل احمد اندرابی کی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کو آج 27 برس مکمل ہوگئے ہیں۔ جلیل اندرابی کو بھارتی ا فواج کی5 راشٹریہ رائفلز کے سفاک اور درندہ صفت میجر اوتار سنگھ نے 08مارچ 1996میں رعنا واری سرینگر سے اغوا کرنے کے بعد دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بناکر شہید کیا تھا۔ان کی میت اغواکے چند دن بعد دریائے جہلم میں تیرتے ہوئے پانی سے ایک بند بوری سے ملی تھی۔ جلیل احمد اندرابی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سفاکوں کے ہاتھوں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویز ی شکل دینے اور بھارتی مظالم کو اقوام متحدہ کی انسانی کونسل میں بے نقاب کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا تھا۔ شہیدجلیل اندرابی اپنی آخری سانس تک مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جرائم کو بے نقاب کرنے میں پیش پیش تھے۔ 27برس گزر نے کے باوجود شہید جلیل اندرابی کے اہل خانہ انصاف سے محروم ہیں۔ جلیل اندرابی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی جان قربان کی۔شہید جلیل اندرابی اورانسانی حقوق کے دیگر کشمیری کارکنوں کا بہیمانہ قتل اہل کشمیر کی یادوں میں نقش اور انہیں کسی صورت بھلایا نہیں جاسکتا ۔ مقبوضہ جموں و کشمیرکے عوام جلیل اندرابی جیسے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔شہید جلیل اندرابی کو عالمی سطح پر شہید انصاف کا لقب دیا جاچکا ہے،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے انصاف کے حصول کیلئے اپنی جان قربان کی۔گرفتاری کے وقت انہیں جینوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنا تھی،جس کی انہیں پہلے ہی دعوت مل چکی تھی،مگر انسانیت کے قاتل بھارتیوں نے اہل کشمیر کے اس نڈر اور بہادر سپوت کو جینوا جانے سے پہلے ہی اغوا کرکے ان کی زندگی کا چراغ گھل کردیا،یوں اپنے سفاک اور داغدار چہرے کو مزید رسوا کرکے ثابت کیا ہے کہ بھارت انسانیت کا دشمن ہے۔یاد رہے کہ میجر اوتار سنگھ کو مجرم ثابت ہونے کے بعد کینڈا فرار کرایا گیا تھا جہاں سے وہ امریکہ چلا گیا تھا اور پھر امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ٹرانسپورٹ کمپنی چلاتا تھا۔پھر 11جون 2012میں پہلے اپنی بیوی اور دو بچوں کو ہلاک کرنے کے بعد خود بھی خود کشی کرلی تھی۔ اہل کشمیر نے میجر اوتار سنگھ کی خود کشی کو اللہ کا انصاف قرار دے کر کہا جو لوگ ظلم کرتے ہیں انہیں میجر اوتار سنگھ کا انجام یاد رکھنا چاہیے کیونکہ وہ بھارت سے فرار ہونے کے باوجود خدا کی گرفت سے بچ نہ سکا۔یقینا جلیل احمد اندرابی کا خون رائیگان نہیں جائے گا۔