سرمائے کا تحفظ؛ پاکستانیوں نے 10ارب ڈالرکی ذخیرہ اندوزی کرلی

کراچی: پاکستان میں لوگوں نے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے 10 ارب ڈالر سے زائد کے ذخائر جمع کر رکھے ہیں۔

یہ انکشاف ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک بوستان نے پیر کو سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ، حاجی ہارون اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ڈالر کی ڈیمانڈ گھٹ کر 70 فیصد کی سطح پر آگئی ہے، افغان یومیہ 50 سے 70 لاکھ ڈالر خرید رہے ہیں، تاجروں اور صنعت کاروں کو ڈالر میں سرمایہ کاری سے گریز کرنا چاہیے۔ معیشت کی بحالی سیاست دانوں کے تدبر کا امتحان ہے، پاکستان کے دشمن اس کے نظریئے، فوج، سیاستدانوں اور افسران کو ٹارگٹ کررہے ہیں، یومیہ 15ہزار افغانوں کی افغانستان سے پاکستان آمدورفت ہورہی ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوں کے پاس ڈالر دستیاب ہی نہیں ہیں، ڈالر بحران میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیوں کا اہم کردار ہے۔ ایکس چینج کمپنیاں 100فیصد ورکرز ریمیٹنسز انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کررہی ہیں جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر دستیاب نہیں کیونکہ مارکیٹ میں 98فیصد خریدار اور صرف 2 فیصد فروخت کنندگان آتے ہیں، لہذا وزیرخزانہ سے اپیل ہے کہ وہ ایکسچینج کمپنیوں کو ورکرز ریمیٹنسز کے 20 فیصد ڈالرز کی فروخت کی اجازت دیں تاکہ صحت وتعلیمی ضروریات کے لیے اوپن مارکیٹ میں ڈالرز کی دستیابی ممکن ہو۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ گزشتہ 27 سال کے دوران پاکستانی بینکوں سے 180 ارب ڈالر بیرون ملک بھیجے گئے، ایلیٹ کلاس کے 5 فیصد لوگوں نے یہ ڈالر پاکستان سے بیرون ملک منتقل کیے۔