جلیلہ حیدر: سماجی کارکن کو ایف آئی اے نے لاہور ایئرپورٹ سے اپنی تحویل میں لے لیا

جلیلہ حیدر: سماجی کارکن کو ایف آئی اے نے لاہور ایئرپورٹ سے اپنی تحویل میں لے لیا

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور کے ہوائی اڈے پر حکام نے انھیں اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی ایک تازہ پوسٹ میں جلیلہ حیدر نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں لاہور ایئرپورٹ پر حکام نے اس وقت روکا جب وہ برطانیہ جانے کے لیے وہاں پہنچیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ’ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ہے۔‘

بی بی سی کے محمد کاظم سے بات کرتے ہوئے جلیلہ نے بتایا کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تحویل میں ہیں اور انھیں بتایا گیا ہے کہ ان پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

تاہم حکام کی جانب سے فی الحال اسے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

لاہور ایئر پورٹ پر موجود جلیلہ حیدر کی بہن عالیہ حیدر نے بھی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جلیلہ کے زیر حراست ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جلیلہ حیدر کو برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی اور وہ اپنی بہن کو ایئرپورٹ چھوڑنے آئی تھیں۔

’میں ان کے ساتھ رابطے میں تھی۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ انھیں ایئرپورٹ پر روک کر حراست میں لے لیا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ جب میں نے ایئرپورٹ پر موجود افسران سے دریافت کیا تو مجھے بتایا گیا کہ آپ کی بہن خفیہ ادارے کی مطلوبہ افراد کی فہرست میں ہیں۔

عالیہ کے مطابق انھیں بتایا گیا کہ نو بجے ایک افسر آئیں گے جو انھیں اس حوالے سے مزید معلومات دے سکیں گے۔

سماجی کارکن عمار علی جان بھی لاہور ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ انھوں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں حکام کی جانب سے اس حراست کا کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کیا جا رہا ہے اور ایک آفس سے دوسرے آفس کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔

اس سے قبل اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں ان کا کہنا تھا کہ ’حکام کے مطابق یہ ایک حساس معاملہ ہے۔۔۔ ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک جلیلہ کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2018 میں پشتون تحفظ موومنٹ کی حمایتی سرگرم سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کو لندن سے واپسی پر ایف آئی اے کے حکام نے پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا تھا تاہم چند گھنٹوں بعد انھیں شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

بعدازاں گلالئی نے بتایا تھا کہ حکام کی جانب سے ان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ان کا نام ای سی ایل پر ہے جس کی وجہ سے انھیں حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کی گئی۔

جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی ہے

جلیلہ حیدر سنہ 2019 میں بی بی سی کی متاثر کُن اور بااثر 100 خواتین کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

جلیلہ حیدر نے سنہ 2018 میں کوئٹہ میں جاری ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف بھوک ہڑتال میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہڑتال اس وقت ختم کی جب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ان سے ایک ملاقات کے دوران ہزارہ برادری کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج میں بھی پیش پیش رہی ہیں۔