جدوجہد آزادی اسلام اور تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے ،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ; سینئر کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ

اسلام آباد( )صدر جموں کشمیر سالوویشن موومنٹ اور سینئر کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری جدوجہد آزادی اسلام اور تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے ،کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ،کشمیری عوام کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے عالمی برادری کے دوہرے معیار اور تضادات کی پالیسیوں کی وجہ سے 73برس سے مسئلہ کشمیر حل طلب ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آزادکشمیرکے یوم تاسیس کے موقع پرصحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ 1947ء میں جس جذبے سے یہ خطہ آزاد کروایا گیا ہے آج اسی جذبے کی ضرورت ہے کشمیری73سال سے پاکستان کی تکمیل بقاء اور سلامتی کی جنگ لڑرہے ہیں ،عالمی برادری سردمہری ترک کرے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق حق خودارادیت دیا جائے ،تحریک آزادی کشمیردر اصل تحریک پاکستان کا ہی تسلسل ہے ہندوستان کے تمام تر ریاستی ظلم و جبر کے باوجود کشمیری استقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں ۔جنوبی ایشیا کے امن کی شاہراہ سرینگر،مظفرآباد سے ہو کر گزرتی ہے عالمی برادری نے کشمیریوں کے جائز حق کو تسلیم نہ کیا تو دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ سے پوری دنیا کے امن خطرے میں پڑھ جائے گا انہوں نے کہاکہ کشمیریوں نے 19جولائی 1947ء کو اپنی منزل پاکستان کو قراردیا تھا مقبوضہ کشمیر میں شہداء کو پاکستانی پرچموں میں دفنایا جاتا ہے اس سے بڑی عقیدت اور محبت اور کیا ہوسکتی ہے۔الطاف احمد بٹ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جارحانہ رویہ اپنائے بغیر اب آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔بھارت نے اپنے بظاہر بچے کھچے سیکولرازم کو بھی تار تار کردیا، یہی نہیں وہ جو دعوی کرتا ہے کہ روئے زمین پر وہ سب سے بڑی جمہوریت ہے یہ دعوی بھی اس وقت پیوند خاک ہوا جب 5 اگست 2019 کو انڈیا کی حکومت نے جموں و کشمیر ریاست کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 اور 35-اے کو ختم کر کے ریاست کو دو ‘یونین ٹیریٹری جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا۔ اس پر مسلمان ممالک کی سرد مہری اور عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو یہ کیوں دکھائی نہیں دیتا کہ دو جوہری توانائی کے حامل ملکوں کے درمیان کشمیر ایک فلش پوائنٹ ہے۔ صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں پورے عالم کا امن اس آتش فشاں کے دہانے پر ہے۔ مشرقی تیمور اگر 2002میں انڈونیشیا سے اور جنوبی سوڈان 2011میں سوڈان سے اقوام متحدہ کی مداخلت اور بذریعہ استصواب رائے آ زادی حاصل کرسکتے ہیں تو کشمیر کی جدوجہد ان سے کم قربانیوں اور کم جدوجہد والی ہرگز نہیں۔کیا فرق صرف مسلم اور غیر مسلم کا ہے؟؟الطاف احمد بٹ نے کہا کہ عالمی مبصرین اور عالمی عدالت اس پر ذرا غور تو کرے کہ آخر یہ کیا ہوتا ہے کہ یکا یک 370 اور 35 اے آرٹیکلز سبوتاژ کرکے مقبوضہ کشمیر کے ہر کوچہ و بازار میں متعصب ہندووں کو آباد کرنے کی ٹھان لی جاتی ہے اور جمہوری روایات کی جگہ مسلمانوں کیلئے اذیت کی روایات کا اہتمام کیا جاتاہے۔کیا انسانیت اور انسانی حقوق اس کی اجازت دیتے ہیں ؟