بھارتی ریاست کرناٹک میں کشیدگی ،مسلمانوں پرقتل کاجھوٹاالزام

21 فروری() بھارتی ریاست کرناٹک میں گزشتہ رات ضلع شیموگا میں ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے ایک 26 سالہ رکن کو چاقو مارکر قتل کرنے کے بعد کشیدگی پائی جاتی ہے۔ بی جے پی کی ریاستی حکومت نے مقامی مسلمانوں پر قتل کا جھوٹا الزام لگا کر مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کی ۔
آتشزدگی کے واقعات کے بعد پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور انتظامیہ نے عوامی اجتماعات کو محدود کر دیا ہے۔ ضلع میں اسکول اور کالج بند ہیں۔ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا نے قتل کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور اپوزیشن کانگریس پر مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام لگایا۔کرناٹک کی ہندو انتہا پسند حکومت سیاسی فائدے کے لیے اس کا الزام مسلمانوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایشورپا نے درزی کے طور پر کام کرنے والے ہرشا کے قتل پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان غنڈوں نے اسے مار ڈالا ہے۔انہوں نے کہاکہ کانگریس کے ریاستی صدرڈی کے شیوکمار کے اشتعال انگیز بیانات نے مسلم غنڈوں کو ہمت دی ہے۔ اس غنڈہ گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ضلع شیموگا کے ڈوڈاپیٹ پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔وزیر نے کہاکہ ہمیں سراغ مل گئے ہیں اور ملزم کی گرفتاری کے قریب ہیں۔ تاہم متعلقہ پولیس افسر نے ریاستی وزیر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس کا حجاب کے تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہرشا اور قاتل نوجوانوں کا گروہ ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پرانی دشمنی کا نتیجہ ہے۔پولیس نے بتایا کہ کل رات تقریباً 9 بجے ہرشا پر کم از کم چار افراد نے حملہ کیا۔ اسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔