دنیا کو بھارت کے دہرے معیار کا نوٹس لینا ہوگا، وزیرخارجہ

سلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت او آئی سی میں نشست تو چاہتا ہے لیکن مسلمانوں کی بات کرتے ہوئے ان پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے جب کہ کرائس چرچ کے افسوسناک واقعے میں بھی بھارت کی مذمت میں مسجد ومسلمان کا ذکر نہیں ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزرا ومشیر کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد پاکستان آرہے ہیں،  وہ یوم پاکستان پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے، مہاتیر محمد کے ہمراہ اعلی سطح وفد بھی آرہا ہے، امید ہے ان کا دورہ کامیاب رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپریل میں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم منعقد کیا جارہا ہے جس میں وزیراعظم کودعوت دی گئی، اس فورم میں 36 سے زیادہ ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے، پاکستان کا اس فورم میں کلیدی کردار ہوگا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پلواما واقعے میں انسانی جانوں کو ضیاع ہوا جس کی مذمت کرتے ہیں لیکن بلا تحقیق پاکستان پر الزامات لگائے گئے، بھارتی حکومت اس واقعے کو پاکستان سے جوڑنا چاہتی تھی جس میں وہ ناکام ہوئی تاہم سمجھوتہ ایکسپریس میں بھی پاکستانیوں کی جان گئی اور کل بھارتی عدالت کے فیصلے نے لوگوں کو ہلاکر رکھ دیا، سمجھوتا ایکپسریس  کے 4 مرکزی مجرموں کو بری کردیا گیا جب کہ ایک مجرم کو اعتراف جرم کے باوجود رہا کیا گیا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت اپنی مسلمان آبادی کی وجہ سے او آئی سی میں نشست تو چاہتا ہے لیکن مسلمانوں کی بات کرتے ہوئے ان پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے، جب کرائس چرچ کا افسوس ناک واقعہ رونما ہوتا ہے، بھارت نے بھی مذمت کی، اس مذمت میں مسجد ومسلمان کا ذکر نہیں ہے جو بھارت کا دہرا معیار ہے اور دنیا کو بھارت کے دہرا معیار کا نوٹس لینا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحے کی مذمت کرتے ہیں،  نیوزی لینڈ کی حکومت اور وزیراعظم نے قابل تعریف کردار ادا کیا جس کو سب نے سراہا، ہمارا موقف تھا کہ دہشت گردی کسی علاقے، رنگ نسل تک  محدود نہیں، دہشتگردی ایک ذہنی کیفیت ہے جو کسی  پربھی طاری ہوسکتی ہے لیکن مسلمانوں کے خلاف کوئی واقعہ ہوجائے تو اسے ذہنی مریض کہا جاتا ہے جب کہ کرائسٹ چرچ سانحے میں 9 پاکستانی شہید ہوئے، شہید ہونے والے پاکستانی نعیم رشید کو سلام پیش کرتے ہیں۔