خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کی وجوہات

خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات میں ناکامی سے حکمران جماعت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے اور اگر فوری طور پر موروثی سیاست کے بجائے میرٹ پرٹکٹوں کی تقسیم نہ ہوئی تو مہنگاہی بیروزگاری کے مسائل میں گھری عوام سے اچھے کی امید خام خیالی ہوگی۔ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی اعلی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے اور آئندہ آنے والے انتخابات میں غلطیاں نہ دہرانے کا عزم لیے کئی فیصلے کیے جارہے ہیں۔ بلدیاتی الیکشن کے مایوس کن نتائج کے بعد تشکیل دی گئی نئی 21 رکنی آئینی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں ہوا جس میں میں ہنگامی فیصلے کیے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے مرکز سے لے کر تحصیلوں تک تمام کمیٹیاں ختم کردیں ہیں،کسی رشتے دارکوپارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ مقامی قیادت نہیں کرے گی، پارٹی کا نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس وقت بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی جماعت ہے، شکایات موصول ہوئیں ہیں کہ کے پی بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹیں خاندانوں میں تقسیم ہوئیں، وزیراعظم نے میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ بانٹنے پر ناراضی کا اظہار کیاھے۔طالبان حکومت کے افغانستان میں آنے کیبعد مذہبی ووٹ بنک میں اضافہ انہونی بات نہیں ماضی میں بھی ایسا ہوتاآیاھے۔تاہم اس بار خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں جے یو آئی نے واضح کامیابی حاصل کی جس میں اسے چیئرمین کی 17 اور میئر کی 3 نشستیں ملیں جب کہ ایک بھی میئر شپ پی ٹی آئی کے حصے میں نہ آئی. خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تحریک انصاف کو چار سٹی کونسل میں سے ایک بھی میئر شپ نہ ملی جب کہ جے یو آئی (ف) نے انتخابات میں زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ کسی کا باپ، کسی کا بھائی،کسی کا بیٹا، خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی شکست کی وجوہات سامنے آگئیں ھے ۔ وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ غلط امیدواروں کا انتخاب قرار دے دیاھے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے پختونخوا بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں غلطیاں کیں اور خمیازہ بھگتا۔ انہوں نے کہا کہ غلط امیدواروں کا انتخاب ایک کلیدی سبب تھا، اب سے میں پختونخوا کے دوسرے مرحلے سمیت ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کیحوالے سے تحریکی حکمت عملی کی بذات خود نگرانی کروں گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ ابھرے گی۔ واضح رہے کہ خاندانی سیاست پر تنقید کرنے والے عمران خان کی اپنی پارٹی میں گورنر، وزرا، ایم پی ایز اور ایم این ایز کے رشتہ داروں اور ان کے من پسند امیدواروں کو ٹکٹ بانٹ دیے گئے اور بلدیاتی انتخابات میں کئی امیدوار شکست کھا گئے جس کا اعتراف خود پارٹی کے وزرا نے بھی کیا۔کے پی بلدیاتی الیکشن میں ناکامی کی وجوہات پر مبنی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دی گئی جس کے بعد عمران خان نے وزیراعلی کے پی محمود خان کو ملاقات کیلئے طلب کیا۔ خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر محمود جان کے بھائی احتشام خان کو پی ٹی آئی کی جانب سے پشاور کی تحصیل متھرا کی چیئرمین شپ کے لیے ٹکٹ دیا گیا مگر ہار ان کا مقدر بنی۔ تحصیل شاہ عالم کی میئرشپ کے لیے ٹکٹ ایم پی اے ارباب جہانداد کے بھانجے ارباب وقاص خان کو ملا مگر وہ بھی ناکام ثابت ہوئے۔ اسی طرح صوابی کی تحصیل رزڑ کے لیے صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے کزن بلند اقبال کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ دیا گیا مگر وہ اے این پی کے امیدوار سے 22 ہزار ووٹوں سے شکست کھا گئیوزیر دفاع پرویز خٹک کے بیٹے اسحاق خٹک کو تحصیل نوشہرہ کے چیئرمین اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے کزن عطا اللہ کو صوابی سے چیئرمین شپ کا ٹکٹ دیا گیا جو دونوں کامیاب ہوئے۔وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والی رپورٹ میں بھی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹکٹ اراکین اسمبلی کے رشتے داروں اور منظور نظر افراد کو دیے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس وقت بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی جماعت ہے، شکایات موصول ہوئیں ہیں کہ کے پی بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹیں خاندانوں میں تقسیم ہوئیں، وزیراعظم نے میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ بانٹنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔تحریک انصاف نے نئی آئینی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، آئینی کمیٹی میں تمام قیادت شامل ہوگی، مکینزم بنایا جائے گا جس کے تحت ٹکٹ کی تقسیم ہوگی۔وزیراعظم کو کے پی الیکشن سے متعلق ابھی تک باضابطہ رپورٹ پیش نہیں کی گئی، 21رکنی کمیٹی کے سامنے سب چیزیں آئیں گی جو پھر ان کو جانچے گی۔وزیراعظم نے کے پی الیکشن کے حوالے سے وزیراعلی محمود خان، پرویز خٹک سے بات چیت کی، وزیراعظم نے تحریک انصاف کی کے پی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ ولیج کونسل کے انتخابات کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف اب بھی بڑی جماعت ہے۔خیبر پختونخوا (کے پی) بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) تحصیل چیئرمین کی 18 اور سٹی میئر کی 3 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے، اے این پی نے میئر کی ایک اور تحصیل کونسل کی 5 نشستیں جیتیں، تحریک انصاف نے تحصیل چیئرمین کی 13، آزاد امیدوار 8، ن لیگ 3، جماعت اسلامی 2، پی پی اور تحریک اصلاحات کو ایک ایک نشست ملی