نئی دلی : پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی طرف سے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ

نئی دہلی( )انسانی حقوق کی بھارتی تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)نے انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے رواں ماہ کی22 تاریخ کو گرفتار کیا تھا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پی یو سی ایل نے ایک بیان میں کہا کہ وہ بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کے محافظوں کو بغیر کسی مقدمے کے طویل عرصے تک قید میں رکھنے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالے قانون یو اے پی اے کے بے دریغ استعمال کی مذمت کرتی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے مزید کہا کہ خرم پرویز کی گرفتاری صرف ان پر یا جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی پر حملہ نہیں ہے بلکہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کسی بھی آواز کو روکنے کی کوشش ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں متعدد مواقع پر خرم پرویز کے دفتر اور گھر پر چھاپے مارے اور انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ بھارتی امیگریشن حکام نے انہیں ستمبر 2016 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 33ویں اجلاس میں شرکت کیلئے جنیوا جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔ بعد میں انہیں سرینگر واپسی پر فوری طور پر حراست میں لیا گیا۔ چار دن بعد سری نگر کے پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ان کی نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا لیکن جیسے ہی وہ رہا ہوئے انہیں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی ہائیکورٹ نے 76 دن بعدان کی نظر بندی کوغیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا۔ این آئی اے نے اکتوبر 2020 میں ایک بار پھرخرم پرویز اور جموںوکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کو نشانہ بنایا ۔پی یو سی ایل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جے کے سی سی ایس نے معاشرے کے ضمیر کے طور پر کام کیا ہے اور کئی دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر متعدد رپورٹیں شائع کی ہیں۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسکا ماننا ہے کہ خرم پرویز کے خلاف حالیہ کارروائی عدم تشدد کے مخالفوں کو خاموش کرانے کی ایک اور کوشش ہے۔ خرم پرویز جموںوکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآرڈینیٹرہیں