خطرہ زیادہ ہے، مشکل سے 25فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوئی ہے، ڈاکٹر جاوید

اسلام آباد: ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک نے کورونا سے شدید متاثر ہونے کے باوجود ہلاکتوں پر قابو پالیا ہے تاہم پاکستان میں تاحال ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے کیونکہ اب تک مشکل سے 25 فیصد افراد ہی کورونا ویکسین لگواسکیں ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان ملک میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی کارکردگی اور اس کے مجموعی اور بروقت ردعمل پر مطمین نظر آتے ہیں۔

این سی او سی کے اعداد و شمار کے میں کہا گیا کہ کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

کووڈ 19 پر سائنسی ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ اگرچہ اسرائیل سمیت کئی ممالک کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف مسلسل کوشش کررہے ہیں، ان ممالک نے اپنی آبادی کے 70 سے 80 فیصد لوگوں کی ویکسینیشن مکمل کرلی ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ دوسری جانب پاکستان میں مشکل سے 25 فیصد آبادی کی مکمل ویکسینیشن ہوئی ہے لہذا وائرس ہمارے لیے زیادہ خطرناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے مثبت شرح بحران کا درست انڈیکس نہیں ہے کیونکہ یہ ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافے اور کمی کے ساتھ تبدیل ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اگرچہ کورونا کی نئی اقسام زیادہ خطرناک ہیں، لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بجائے اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک تقریباً 190 مختلف حالتوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے لیکن کورونا وائرس بدلتا رہے گا کیونکہ اتپریورتن کی39 ہزار ممکنہ پوزیشنیں ہیں۔

ڈاکٹر جاوید نے کہا کہ ’چونکہ وائرس 4 سے 5 گنا زیادہ مضبوط ہو چکا ہے اس لیے احتیاطی تدابیر میں بھی 4 سے 5 گنا اضافہ ہونا چاہیے، لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کووڈ 19 کے مریض کے ساتھ صرف 15 سیکنڈ گزار کر متاثر ہو سکتے ہیں اور اگر ایک وائرس پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے تو یہ 22 گھنٹوں کے اندر ایک ارب وائرس تک بڑھ سکتا ہے‘۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ جلد از جلد ویکسین لگائیں تاکہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کوویڈ 19 پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مجموعی اور سائنس پر مبنی نقطہ نظر اپناتے ہوئے وبائی مرض سے کامیابی سے نمٹا ہے۔

متعدی بیماری کے ماہر کی حیثیت سے انہوں نے اپنا خیال ظاہر کیا کہ قومی فیصلہ سازوں کا نقطہ نظر سائنسی طور پر درست ہے، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جلد از جلد ویکسین لگائیں۔

علاوہ ازیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق این ڈی ایم اے کے ذریعہ خریدی گئی سینو ویک کی 30 لاکھ خوراکیں اور سینوفارم کی 10 لاکھ خوراکیں پاکستان پہنچ چکی ہیں۔