کشمیری صحافیوں کوہراساں کئے جانے کے سلسلے میں روز بروز تیزی آرہی ہے صحافی خاص طور پر گزشتہ تین دہائیوں سے انتہائی دبائو میں ہیں، صحافتی تنظیموں کا بیان

سری نگر()جموں و کشمیرمیں صحافتی تنظیموں نے چار صحافیوں ہلال میر ، شاہ عباس ، اظہر قادری اور شوکت موٹا کی رہائش گاہوں پر بھارتی پولیس کے چھاپوں کی مختلف صحافتی تنظیموں بشمول جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر، کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن، کشمیر پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن ، کشمیر پریس کلب ، کشمیر یونین آف ورکنگ جرنلسٹس ، کشمیر جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور کشمیر ویڈیو جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بھارتی پولیس کی طرف سے کشمیری صحافیوں کی رہائش گاہوں پر چھاپوں سے واضح ہوتا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں قابض انتظامیہ کس طرح صحافیوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ان علاقوں کا محاصرہ کیا جہاں صحافیوں کی رہائش گاہیں واقع تھیں۔ اہلخانہ کے مطابق پولیس نے صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کے موبائل فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر آلات قبضے میں لے لئے ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافی خاص طور پر گزشتہ تین دہائیوں سے انتہائی دبائو میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اور اس دوران کئی صحافی جاںبحق اور زخمی بھی ہو چکے ہیں۔مقبوضہ علاقے میں کشمیری صحافیوں کوہراساں کئے جانے کے سلسلے میں روز بروز تیزی آرہی ہے اور کشمیرمیں آزادی صحافت پر قدغن مسلسل جاری ہے ۔