مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی

اسلام آباد16 مئی (کے پی این) اقلیتوں کو درپیش مسائل سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹرفرنینڈ ڈی ورینس نے گروپ 20کے سرینگر میں طے شدہ اجلاس سے ایک ہفتہ قبل خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2019میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ 22تا 24مئی تک سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے جی 20 اجلاس کے انعقاد سے بھارتی حکومت اس صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے جسے بعض حلقوں نے فوجی قبضے کے طور پر بیان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے ایک بیان میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جن میں تشدد، ماورائے عدالت قتل، کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی شمولیت کے حقوق سے انکار، جمہوری حقوق کی معطلی اور اگست 2019 کو نئی دہلی سے براہ راست حکمرانی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کی صورتحال جب انہوں نے اور اقوام متحدہ کے ساتھی آزاد ماہرین نے 2021میں بھارتی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا تھا اس سے کہیں زیادہ خراب ہو گئی ہے۔اس کے بعد ہم نے سیاسی خودمختاری کے نقصان اور نئے ڈومیسائل رولز کے نفاذ اور دیگر قانون سازی پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا جس سے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت تبدیل ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں سیاسی محرومی ہو سکتی ہے اور کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں کی سیاسی شرکت اور نمائندگی کی سطح کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے جو ان کے لسانی، ثقافتی اور مذہبی حقوق کو مجروح کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر لحاظ سے زمین پر ایک جابرانہ اور بعض اوقات بنیادی حقوق کو ضبط کرنے کے ظالمانہ ماحول کو ظاہر کرتا ہوتا ہے۔ آزاد ماہر نے کہا کہ خطے کے باہر سے ہندوں کی نمایاں تعداد میں اس خطے میں منتقل ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں آبادی کے لحاظ سے ڈرامائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں تاکہ مقامی کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر محکوم رکھا جائے۔ڈی ورینس کے مطابق جی 20 نادانستہ طور پر ایک ایسے وقت میں وہاں معمول کے تاثر کو حمایت فراہم کر رہا ہے جب وہاں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں اور یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر دبائو بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کو ابھی بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی مذمت کی جانی چاہیے نہ کہ قالین کے نیچے دھکیلنا چاہیے اور اس اجلاس کے انعقاد کے ذریعے اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ خصوصی نمائندے انسانی حقوق کونسل کے سپیشل پروسیجرش کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام میں آزاد ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کے ماہرین رضاکارانہ بنیادوں پر کام کرتے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کا عملہ نہیں ہیں اور اپنے کام کی تنخواہ وصول نہیں کرتے ہیں۔ وہ کسی بھی حکومت یا تنظیم کے ماتحت نہیں ہیں اور اپنی انفرادی حیثیت میں خدمات سرانجام دیتے ہیں۔