مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی سکھ لڑکی کامذہب زبردستی تبدیل نہیں کرایا گیا، پرمجت سنگھ

سرینگر 30جون( )ؓ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںسکھ نمائندہ تنظیم ”شرومانی اکالی دل“ کے صدر ایس پرمجیت سنگھ نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں کسی سکھ لڑکی کی زبردستی شادی یا اسکا مذہب تبدیل نہیں کرایا گیاجسکا کچھ لوگ یہاں پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ مجیت سنگھ نے اپنی تنظیم کے دیگر رہنماﺅں کے ساتھ سری نگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کچھ لوگ مقبوضہ علاقے میں سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان قائم اخوت و بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لہذا اس طرح کے مذموم منصوبوں کو شکست دینے کے لئے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہاں زبردستی تبدیلی مذہب یا شادی نہیں ہوئی تھی جسکا کچھ لوگوں نے یہاں پروپیگنڈہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں مسلمانوں اور سکھوں کے مابین اخوت کا سلسلہ گذشتہ 500 سالوں سے جاری ہے اور ہم کسی کو بھی اسے نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔
دریں اثنا ایک نوجوان سکھ نے کہا کہ غیر مقامی سکھ رہنمامقبوضہ علاقے میں سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ دلی گردوارہ پربندک کمیٹی کے صدر منجدر سنگھ سیسا کا حوالہ دے رہے تھے جنھوں نے دعوی کیا تھاکہ سکھ برادری کی کم از کم 3 لڑکیوں کو غوا کرنے کے بعد زبردستی انکا مذبہ تبدیل کروایا گیا ہے۔ سکھ نوجوان نے کہا کہ مسلمان اور سکھ کشمیر میں صدیوں سے ہم آہنگی سے زندگی بسر کر رہے ہیںاوروہ اس ہم آہنگی کے ہرگز نقصان نہیںپہنچانے دیں گے۔