دوطرفہ مذاکرات میں مسلسل ڈیڈ لاک کسی بھی وقت دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ چھڑنے کا سبب بن سکتے ہیں‘شوکت جاوید میر

عوام کو قتل کر کے شہریوں کے حقوق کی پامالی اور عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اور مسئلہ کشمیر کے باوقار دیرپا حل کے لیے اقوام متحدہ سے ثالثی کا مطالبہ کر دیا

مظفرآباد پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے میں ترمیم کے بعد کرفیو کے نفاذ اور عوام کو قتل کر کے شہریوں کے حقوق کی پامالی اور عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اور مسئلہ کشمیر کے باوقار دیرپا حل کے لیے اقوام متحدہ سے ثالثی کا مطالبہ کر دیا۔وزیراعظم عمران خان دونوں اطراف کی قومی کشمیری قیادت پر مشتمل خصوصی کشمیر کانفرنس طلب کر کے اتفاق رائے سے متفقہ کشمیر پالیسی تشکیل دیں اور مشترکہ اجلاس بلا کر غیر ملکی سفیروں اور قومی عالمی میڈیا کو مدعو کر کے بھارتی دہشت گردی کے دستاویزی شواہد فراہم کریں۔ پاک بھارت کشیدگی، دونوں ممالک کی افواج کا ہائی الرٹ، کمپوزٹ ڈائیلاگ،دوطرفہ تجارت بس سروس اقدامات برائے بحالی اعتماد، دوطرفہ مذاکرات میں مسلسل ڈیڈ لاک کسی بھی وقت دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ چھڑنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ شوکت جاوید میر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آئینی دہشت گردی، کر فیو، لاک ڈاؤن کو 371 ایام مکمل ہونے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شوکت جاوید میر نے کہا کہ ایک سال تک کشمیریوں کی خونریزی،عصمت دری،نسل کشی اور بدترین مظالم پر معذرت خواہانہ کشمیر پالیسی اختیار کرنے والی حکومت کو اچانک کشمیریوں کا درد کیسے محسوس ہونیلگا قوم سوال کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سے ایک سال قبل سقوط کشمیر کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین فخر پاکستان بلاول بھٹو زرداری واحد قومی سیاست دان ہیں جنھوں نے بھارت کے خلاف قوم کی ترجمانی کی اور خود تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تشریف لائے، نماز عید مرکزی عید گاہ میں ادا کی اور ہزاروں افراد کے روح پرور اجتماعات سے دوٹوک کشمیر پالیسی خطاب کر کے نہ صرف انہیں ان کے حوصلے بڑھائے بلکہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو،دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو کی متفقہ قومی کشمیر پالیسی کے 22 کروڑ پاکستانی کشمیری قوم کو ہمارا نعرہ سب پے بھاری رائے شماری رائے شماری پر متفق کیا اور یہی نہیں انہوں نے پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس مظفرآباد یونیورسٹی کالج میں منانے کا تاریخی فیصلہ کیا۔جس میں حقیقی انداز سے عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے شرکت کرکے ان کی قومی کشمیر پالیسی پر اظہار اعتماد کی مہر ثبت کی۔ جو بھارت کے خلاف قومی ریفرنڈم تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے بھارت کے خلاف عوام رابطہ مہم کے ذریے عالمی دنیا کو متوجہ کرنا شروع ہی کیا تو تحریک انصاف کی حکومت نے سابق صدر پاکستان کے خلاف مقدمات اور اسی روز سیاسی امور کی چیئرپرسن محترمہ فریال تالپور کو گرفتار کرلیا لیکن وہ نہ جھکے نہ ڈرے نہ بکے۔آج حکمران عوام سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔ پانچ اگست کو وزیراعظم پاکستان سمیت قومی قیادت کا دورہ اگرچہ قابل ستائش عمل ہے لیکن ایک سال بعد اقوام متحدہ کی تقریر سے 90 لاکھ کشمیریوں کو کیا فائدہ ہوا جواب لازم ہے۔ لائن آف کنٹرول پر فوجی اور سول آبادی کی شہادت املاک کی تباہی کیوں بند نہیں ہوئی اس کا بھی جواب لازم ہے۔لائن آف کنٹرول کی طرف بڑھنے والے کشمیریوں کو بھارت کا بیانیہ مضبوط کرنے کا طریقہ دینے والے اس پر ایک سال بعد کیا جواز پیش کریں گے۔شوکت جاوید میر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان اظہارِ یکجہتی کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے لئے گھروں جائیدادیں چھوڑ کر عزت و ناموس قربان کرنے والے کشمیری مہاجرین کے گزارہ آلاونسز میں سو فیصد اضافہ، فورس لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ، لیپا کرناہ ٹنل منصوبہ کی بحالی، ہائیڈل پروجیکٹس کے آزاد حکومت سے تحریری معاہدے،13ویں آئینی ترمیم پر باوقار حکمت عملی، دارالحکومت کو سوئی گیس، ایبٹ آباد راولاکوٹ ائیرپورٹ اور میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا اعلان کرکے ایک عالمی شہرت یافتہ پیکج آزاد کشمیر کے عوام کو دینے کا اہتمام کریں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو پی پی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں قومی وقار عوامی مفادات کے لئے جدوجہد کرتی رہے گی۔
via urdupoint news