خراب معاشی پالیسوں کے باعث بھارتی معاشی ترقی کی شرح 40 سال کی کم ترین سطح آ گئی کرونا وباکے مریض سسک سسک کر دم توڑ رہے ہیں اور اب لاشیں پانی میں بہائی جارہی ہیں رواں مالی سال جی ڈی پی منفی 7.3 فیصد رہی،مالی خسارہ بھی جی ڈی پی کے 9.3 فیصد تک پہنچ گیا

نئی دہلی : بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت کی خراب معاشی پالیسوں کے باعث بھارتی معاشی ترقی شرح 40 سال کی کم ترین سطح آ گئی  ہے ، معاشی ترقی شرح کم ہونے سے  بھارت میںمہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان آ رہا ہے ۔ ان دنوںکورونا وبا کے دوران لاکھوں لوگوں نے سسک سسک کر دم توڑ ریا، شمشان اور قبرستان بھر گئے اور اب لاشیں پانی  میں بہائی جارہی ہیں۔آکسیجن ہے، نا وینٹی لیٹر، نا آئی سی یو، نا زندگی بچانے والے ادویات اور نا ہی ویکسین ہے۔فی کس آمدنی کے معاملہ میں ہندوستان بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا ہے ۔حکومت کی طرف سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2020-21 جی ڈی پی کی چوتھی سہ ماہی جنوری تا مارچ کے دوران ہندوستان کی معیشت میں 1.6 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا جبکہ پورے مالی سال کے دوران جی ڈی پی میں 7.3 فیصد کمی واقع ہوئی، یعنی  رواں مالی سال جی ڈی پی منفی 7.3 فیصد رہی ہے جو 40 سال میں پہلی بار کم ترین سطح پر ہے جب کہ گزشتہ برس جی ڈی پی 4 فیصد رہی تھی۔ اسی طرح اقتصادی ترقی کی شرح بھی صرف 1.6 فیصد رہی۔اسی طرح بھارت میں رواں مالی سال میں مالی خسارہ بھی جی ڈی پی کے 9.3 فیصد تک پہنچ گیا ہے جب کہ زراعت کے شعبے میں بھی تنزلی دیکھی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ مودی سرکاری کی کسان مخالف پالیسی ہے۔بھارتی حکومت نے معیشت کی تنزلی کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا ہے بالخصوص گزشتہ 3 ماہ کے دوران کورونا کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا اور اس کے باعث آکسیجن کی قلت کی وجہ سے ہزاروں افراد جانوں سے گئے۔تاہم آزاد ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کورونا وبا کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ سخت لاک ڈاون کیا گیا لیکن تاجروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اسی طرح ایکسپورٹ پالیسی بھی ناکام ثابت ہوئی۔بھارت کے سیاسی تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ مودی سرکار نے ساری توجہ اقلیتوں اور مخالف جماعتوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں مرکوز رکھی جب کہ ملک کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کیا۔