سید علی گیلانی کے گھر کو قید خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں نظر بند حریت رہنماﺅں کی حالت زار کا نوٹس لیں، غلام احمد گلزار

سرینگر 26فروری  : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حر یت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوںمیںغیر قانونی طو رپر نظر بند کشمیری حریت رہنماﺅں اورکارکنوں کی حالت زار کا نوٹس لیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے تاحیات چیئرمین سید علی گیلانی کی گھر میں طویل نظر بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معمر رہنما کے گھر کو ایک قید خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کسی کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی انہیں گھر سے باہر آنے دیا جا رہا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارتی محکومیت میں کشمیری آزادی پسند رہنما ﺅں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انکے شہری حقوق بری طرح سے پامال کیے جا رہے ہیں۔ انہوںنے محمد اشرف صحرائی ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ، مقصود احمد بٹ ، حکیم شوکت ، طارق پنڈت، غضنفر اقبال ، عاقب نجار ، عارف وانی ، نذیر پٹھان ، بشیر سہمت، ممتاز احمد اور فردوس احمد شیخ سمیت جموںخطے کی ادھمپور جیل میں نظر بند علیل رہنماﺅں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کی مذمت کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے ادھمپور جیل کو ایک تفتیشی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے جہاں نظر بندوں کو بائیس گھنٹے قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے او ر انہیں ایک دوسرے سے بات چیت کی اجازت نہیں دی جاتی۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ تفریحی سہولیات کی عدم فراہمی ، جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی ، غیر معیاری خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے نظر بند رہنما مہلک امراض کا شکار ہو چکے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مناسب طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مذکورہ جیل میں ہر برس ایک قیدی کی جان چلی جاتی ہے۔ غلام احمد گلزار نے ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ نظر بندوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں ادھمپور جیل کے دورے پر بھیجیں ۔