مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے اورفوجی اہلکاروں کو تلاشی کاروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر خاتون ایس پی او گرفتار

مقبوضہ کشمیرکلگام، 16 اپریل: جمعہ کو مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے ایک خاتون اسپیشل پولیس آفیشل کو ملازمت سے برخواست کرنے کے بعد اسے عسکریت کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔پولیس کے بیان کے مطابق مزکورہ خاتون مقامی سطح پر مجاہدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کررہی تھی اور سرکاری اہلکاروں کو اپنی رہائش گاہ کی تلاشی لینے سے روک دیا تھا۔
مزکورہ الزام میں خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ رواں ماہ 14 اپریل کو فرصل کولگام کے محلہ کریوا میں مجاہدین کی موجودگی کے حوالے سے مخصوص اطلاعات موصول ہونے کے بعد وہاں تلاشی کاروائی شروع کی گئی۔ پولیس بیانیہ کے مطابق مزکورہ خاتون نے تلاشی کاروائی کے لئے متعین پارٹی کے کام میں رکاوٹ ڈالی ۔ پولیس کے بیان کے مطابق مزکورہ خاتون صائمہ اختر دختر غلام نبی راہ نے سرچ پارٹی کی مزاحمت کی اور مجاہوین کے حق میں طرفداری اور تعریف کرتےہوئے تلاشی کاروائی پر متعین اہلکاروں کے خلاف لوگوں کے جزبات کو بڑھکانے کی کوشش کی اور اس دوران اپنے ذاتی فون کے ذریعے ایک ویڈیو کلپ ریکارڑ کیا اور اسے سوشل میڈیا پر اپلوڑ کرکے وائرل کیا ۔پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے خاتون کو گرفتار کر کے اسے ملازمت سے برخواست کیا گیا ہے۔ پولیس بیان کے مطابق اس واقعے کے بارے میں ایف آئی آر زیر نمبر 19/2021 یو/ایس 353 آئی پی سی، 13 یو اے پی ایکٹ تھانہ یاری پورہ میں درج کیا گیاہے اور کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ صائمہ نامی اس خاتون نے دوروز قبل تلاشی کاروائی کے لئے آئے فوجیوں پر انہیں باربار تلاشی لینے اورپریشان کرنے پر مزاحمت کی اور اس دوران ایک ویڑیو سوشل میڑیا پر اپلوڈ کیا تھا۔ اس ویڑیو میں مزکورہ خاتون بھارتی فوجیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ باربار اس کے گھر پر بلاوجہ چھاپہ ڈال کر انہیں اور ان کی معمر والدہ کو پریشان اور بلاوجہ تنگ طلب کررہے ہیں