بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جائیداد پر ٹیکس کا قانون نافذ کر دیا میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو اپنے حدود میں جائیداد پر ٹیکس لگانے کا اختیار مل گیا

سری نگر : بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جائیداد پر ٹیکس کا قانون نافذ کر دیا ہے ۔ اس قانون کے تحت جموں و کشمیر میں میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو اپنے حدود میں جائیداد پر ٹیکس لگانے کے اختیارات دیے گئے ہیں ۔جموں و کشمیر میں میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو اپنے حدود میں جائیداد پر ٹیکس لگانے کے اختیارات  کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔  یہ اقدام  بھارتی آئین  کے آرٹیکل  370 کی منسوخی   کے بعد بھارتی قوانین کے نفاز کی ایک کڑی ہے۔اس سے قبل جموں و کشمیر میں میونسپل حدود میں آنے والے علاقوں میں جائیداد پر کوئی ٹیکس نافذ نہیں ہوتا تھا۔سابق ٹریڈ یونین رہنما اور سٹیزن کونسل ترال کے سربراہ فاروق ترالی نے  میڈیا  سے بات چیت میں  کہ ‘ایک ایسے وقت میں جب جموں و کشمیر میں معاشی بحران کا گراف کافی حد تک بڑھ گیا ہے، ان حالات میں پراپرٹی ٹیکس آرڈیننس لانا نہ صرف مجموعی عوامی مفادات کے خلاف ہے بلکہ اس کی وجہ سے معاشرے میں مزید افلاس بڑھنے کا امکان ہے’۔فاروق ترالی نے کہا کہ ‘پراپرٹی ٹیکس لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، ایک طرف  بھارتی حکومت جموں و کشمیر کے عوام کو راحت پہنچانے کے لیے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب ایسے عوام کش فیصلوں کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پیدا ہوئی ہے’۔انہوں نے کہا تھا کہ ‘پہلے دفعہ 370 کی منسوخی اور اس کے بعد عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی معیشت پہلے ہی بہت کمزور ہوئی ہے جبکہ سیاحت بھی آخری ہچکولے کھا رہی ہیجو کہ کشمیر کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے۔ لوگوں کو ایسے حالات میں پراپرٹی ٹیکس دینے پر مجبور کرنا جابرانہ اور عوامی کش فیصلہ ہے۔’انہوں نے اپیل کی کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ لوگوں کے اضطراب کو کم کیا جائے۔