کشمیری کارکن مستند ٹویٹر اکاونٹس کے ساتھ اپنی آواز اٹھانے کے لیے آزاد ہیں۔ ٹویٹر حکام کشمیری عوام کی حالت زار اجاگر کرنے والے ہزاروں ٹویٹر اکاونٹس کی بندش کی شکایت پر ٹویٹر ریجنل کا مشورہ

اسلام آباد : سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر کے ریجنل سربراہ   جارج سلاما نے کشمیری عوام کی حالت زار اجاگر کرنے والے ہزاروں ٹویٹر اکاونٹس کی بندش کی شکایت پر مشورہ دیا ہے کہ کشمیری کارکن مستند اکاونٹس کے ساتھ اپنی آواز اٹھانے کے لیے آزاد ہیں۔جارج سلاما نے اس سلسلے میںپی ٹی اے کے ساتھ مل کر پاکستان میں ورکشاپس کے انعقاد کی پیش کش بھی کی تاکہ پاکستانی اور کشمیری کارکنوں میں ٹوئٹر کے ضوابط کے بارے میں شعور اجاگر کیا جاسکے۔کشمیر کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کی پارلیمنٹ ہاس اسلام آباد میں منعقدہ ایک خصوصی سماعت  میں متحدہ عرب امارات میں ٹویٹر کے ریجنل آفس کے سربراہ   جارج سلاما نے ویڈیو لنک کے زریعے شرکت کی ۔ اس موقع پر جارج سلاما  George Salamaسے سوالات کئے گئے۔۔ منگل کو ہونے والی سماعت میں کشمیر کمیٹی کے سربراہ شہریار خان آفریدی نے جارج سے انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں ٹویٹر کی پالیسی کے بارے میں سوال کیا کہ ٹویٹر کے قواعد و ضوابط تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی تصدیق نہیں کر تے۔جارج سلاما نے کہا کہ ٹویٹر کی خصوصی پالیسی ہے اور ہم نفرت آمیز تقاریر کی حوصلہ شکنی کے علاوہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہیں۔شہر یار آفریدی نے کہا کہ دو سال قبل بھارت سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کے کارکن جو خود کو پاکستانی ظاہر کرتے تھے توہین رسالت کے معاملے پر پاکستان میں تشدد بڑکانے کیلئے ہر منٹ میں80 ٹویٹس کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹویٹر دوہرا معیار رکھتا ہے کیونکہ پاکستان میں نفرت اور تشدد بڑھکانے کیلئے ٹویٹس کرنے والے بھارتی ایجنٹوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔شہریار آفریدی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے80 لاکھ سے زائد لوگوں کو بھارت سے تعلق رکھنے والے ٹویٹر کے ملازمین کے اثر و رسوخ کے تحت خاموش کر ایا جا رہا ہے۔وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم ، دفتر خارجہ ، قومی سلامتی ڈویژن ، وزارت اطلاعات و نشریات کے عہدیداروں اور دیگر اعلی عہدیداروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ بیرسٹر محمد علی سیف کو کشمیر سے متعلق مشاورتی بورڈ میں ذیلی کمیٹی کا کنوینر نامزد کیا گیا۔۔ انہوں نے کہا کہ ٹویٹر حکام سب کو اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائیں گے اور اقلیتوں کی آواز کو کبھی خاموش نہیں کیا جائے گا۔یورپی یونین کے ڈسونو لیب کے ذریعہ بھارتی کارکنوں کے ذریعہ ٹویٹر کے ضوابط کے غلط استعمال کے بارے میں شہریار آفریدی کے ایک سوال کے جواب میں ، جارج نے کہا کہ ٹویٹر مینجمنٹ ہمیشہ سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بناتی ہے۔پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں ٹی وی چینلز مسئلہ کشمیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں ‘بڑے پیمانے پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں’۔شہریار آفریدی نے پیمرا کے چیئرمین سے پوچھا کہ کیا نجی چینلز بھی مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی حالت زار پر فلمز اور ڈراموں کی تیاری پر توجہ دے رہے ہیں؟۔جس کا جواب انہوں نے دیا کہ کچھ چینلز نے اس سال 5 فروری (یوم یکجہتی کشمیر) کو اپنے لوگو کو کالے رنگ میں تبدیل نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹری باڈی ایسے چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرے گی۔پیمرا عہدیدار نے مسئلہ کشمیر پر ٹیلی فلمز اور ڈراموں سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لیے وقت مانگا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی کے تحت نجی ٹی وی چینلز ‘مسئلہ کشمیر، بھارت کے جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضے اور کشمیریوں کی حالت زار’ اجاگر کرنے کے پابند ہیں۔پیمرا کے چیئرمین نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ اتھارٹی نے ٹیلی ویژن پر تمام بھارتی مواد کو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نجی ٹی وی چینلز کشمیر سے متعلق اپنا مواد تیار نہیں کررہے تھے بلکہ عوامی اداروں کے ذریعے تیار کردہ مواد کو نشر کررہے تھے۔بیان کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین نے الیکٹرانک میڈیا پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی نگرانی میں پیمرا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے نمائندے نے کمیٹی کو سرکاری ٹی وی چینل کی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔آفریدی نے چیئرمین پیمرا اور پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں دونوں اداروں کے کردار سے متعلق تفصیلی رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی۔