شملہ معائدے کے بعد مسلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کا کردار ثالثی رہ گیا۔ کشمیریوں کو خارجہ پالیسی کا اختیار دئے بغیر مقدمہ کشمیر جیتنا مشکل ہے بشیر سدوزئی

کراچی( ) معروف کالم نویس و مصنف بشیر سدوزئی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اب تنازعہ میں بدل چکا، تاش قند، شملہ اور لاہور معائدے کے بعد اقوام متحدہ کا کردار ضامن کا نہیں ثالث کا رہ گیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں نوجوانوں کی قربانیاں تقاضہ کرتی ہیں کہ کشمیر پالیسی میں حقیقت پر مبنی تبدیلی لاکر خارجہ پالیسی کشمیریوں کے حوالے کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 5 جنوری کو ہیومین رائٹس کونسل آف پاکستان کے زیراہتمام کراچی بار ایسوسیشن کے سیمینار ہال میں کشمیر کانفرنس، ” اقوام متحدہ کی قرار دادیں اور ذمہ داری ” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے کراچی بار کے عہدیداران، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی سینئر کارکن پروفیسرخالدہ غوث، نصرت مرزا ، قاضی بشیر ایڈوکیٹ عامر ضیاء ایڈووکیٹ ، شاہد ایڈوکیٹ اورچیئرمین ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان جمشید حسین اور دیگر نے خطاب کیا ۔ بشیر سدوزئی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1948 میں جو قرار داد منظور کی تھی آج کی صورت حال مختلف ہے۔ ہم نے تاش قند معائدے میں اس سے ضامن کا کردار واپس لے کر مسئلہ کشمیر کو دو ملکوں کے درمیان تنازعہ بنا دیا جس کو دونوں ملک باہمی مذاکرات سے حل کرنے کے پابند ہیں اس میں کشمیریوں کو اس تنازعے کا فریق تسلیم نہیں کیا گیا حالاں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے اہم فریق اور واحد متاثرین ہیں۔ لیکن ان معاہدوں میں نہ ان کا نمائندہ موجود تھا نہ ان کی رائے لی گئی۔معائدہ شملہ اور لاہور میں اس کی تصدیق کی گئی انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں کی موجودگی میں اقوام متحدہ کا کردار دونوں ممالک کی رضامندی سے ثالثی کا رہ گیا ہے ۔ایسی صورت میں کشمیر پالیسی میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ بھارت نے تمام معاہدوں کی خلاف ورزی کی پاکستان کو ان معاہدوں کو توڑنے کا اعلان کرنا چاہئے ۔ بصورت دیگر کشمیریوں کو کشمیر خارجہ پالیسی میں اہم فریق کے طور پر شامل کیا جائے مظفرآباد حکومت کو وزیر خارجہ کے تقریر کے اختیارات دئے جائیں تاکہ کشمیری اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں آزادی کی تحریک کی مارکیٹنگ اور سفارت کاری کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذاہمتی تحریک میں کشمیریوں کی لازوال قربانیاں دی ہیں سفارتی اور سیاسی تحریک میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو رہی اس کے ازسر نو تعین کی ضرورت ہے ۔ نصرت مرزا نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حق خودارادیت تک ساتھ رہیں گے ۔پروفیسر خالدہ غوث نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔ دنیا کے سامنے جو اس نے واحدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قانون تبدیل کر کے اپنا قبضہ مضبوط کر رہا ہے اخلاقی اور قانون کا مجرم ثابت ہوا ۔ آخر میں ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کے حق سے محروم کر کے امن قائم نہیں ہو سکتا ۔اقوام متحدہ کشمیریوں کے ساتھ حق خودارادیت دلانے وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا۔ یہ محظ اتفاقیہ نہیں بلکہ مجرمانہ غفلت ہے جس میں اقوام عالم کے ساتھ مسلم دنیا کے حکمران زیادہ قصور وار ہیں، امت کے مسائل پر جن کی یکساں پالیسی نہیں ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ کشمیر کی خارجہ پالیسی میں کشمیریوں کو شامل کرنے کے لئے آزاد کشمیر حکومت کو خارجہ امور کی ذمہ داری بھی انجام دینے کے اختیارات دئے جائیں ۔