فیس بک کا ‘سپریم کورٹ’: آئیڈیا حقیقت بن گیا!

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک کے اپنے مواد کی نگرانی اور متنازع مواد کو ہٹائے جانے یا اسے ویب سائٹ پر موجود رکھنے کا جائزہ لینے کے لیے بنائے گئے اوور سائٹ بورڈ نے کام کا آغاز کردیا۔

فیس بک نے رواں برس مئی میں ایک آزاد بورڈ تشکیل دیا تھا، جسے اوور سائٹ بورڈ کا نام دیا گیا ہے اور ابتدائی طور پر اس کے مختلف ممالک سے 20 ارکان منتخب کیے گئے ہیں۔

بورڈ میں پاکستان سے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی سربراہ اور سماجی کارکن نگہت داد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ان کے علاوہ بورڈ میں یمن کی انسانی حقوق کی کارکن، صحافی اور نوبل انعام یافتہ خاتون توکل کرمانی، یورپی ملک ڈنمارک کی سابق وزیر اعظم ہیلے تھارننگ سکمدت، سابق امریکی فیڈرل کورٹ کے جج مائیکل مکنول، برطانوی اخبار دی گارجین کے سابق ایڈیٹر ایلن رسبریجر اور کولمبیا کی ماہر تعلیم کیٹالینا بوتیرو سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے 20 سیاستدان، ماہر قانون، ماہر تعلیم، ادیب، صحافی و انسانی حقوق کے علمبردار شامل ہیں۔

مذکورہ بورڈ کو فیس بک کی سپریم کورٹ کہا جا رہا ہے، یہ بورڈ عدالت کی طرح ہی کام کرے گا اور اس کے فیصلوں کو تسلیم کرنا فیس بک کے لیے لازم ہوگا۔

یہ بورڈ قوائد و ضوابط میں رہتے ہوئے آزادانہ طور پر فیس بک پر شائع ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گا اور یہ فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کے مواد کو فیس بک پر شائع کیا جائے اور کس طرح کے مواد کو روکا جائے۔

یہ بورڈ فیس بک سمیت انسٹا گرام پر مواد کو شائع کرنے کے حوالے سے بھی فیصلے کرے گا اور فیس بک کو ایسی سفارشات اور فہرست فراہم کرے گا کہ کس طرح کا مواد روکا جا سکتا ہے اور کس طرح کے مواد کو روکا نہیں جا سکتا۔

مذکورہ بورڈ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور ریاستی قوانین سمیت معلومات تک رسائی، اخلاقیات اور دیگر اہم مسائل کے تناظر میں یہ فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کے مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام پر شائع نہیں کیا جا سکتا اور کس طرح کے مواد کو روکا نہیں جا سکتا۔

اوور سائٹ بورڈ کی شریک چیئرمین کیٹالینا بوتیرو مرینو کا کہنا ہے کہ ان کی باڈی اب درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم ہر شکایت کا جائزہ لینے کے قابل نہیں ہوگی۔

کیٹالینا بوتیرو مرینو کے مطابق شکایات اور درخواستوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اوور سائٹ بورڈ صرف اہم درخواستوں کا جائزہ لے گا اور ایسی درخواستوں کو دیکھا جائے گا، جن میں بہت زیادہ صارفین، ممالک یا خطے کے مقاصد منسلک ہوں گے۔

ان کے مطابق یہ بورڈ خاص طور پر ایسی درخواستوں کو ہنگامی بنیادوں پر سنے گا جن میں کسی مواد کو ہٹائے جانے یا شائع کرنے کے معاملے پر بہت بڑی تعداد متاثر ہوگی۔