پاکستان میں کورونا کیسز اچانک حیران کن حد تک کیوں کم ہونا شروع ہو گئے ؟ نئی تحقیق میں بڑا انکشاف

کراچی گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی کے ساتھ کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد حکومت نے پہلے کاروبار زندگی کو معمول پر لانے کیلئے اقدامات کرتے ہوئے لاک ڈاﺅن اور پابندیاں اٹھائیں تاہم اب آخری مرحلے میں تعلیمی ادارے بھی 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کر دیا گیاہے ۔

پاکستان میں تیزی کے ساتھ کم ہوتی کورونا کے کیسز کو لے کر آغا خان یونیورسٹی کے اشتراک سے ایک تحقیق کی گئی جس میں یہ انکشاف ہواہے کہ کراچی میں کرونا کے 10 میں سے 9 مریضوں میں اس وائرس کی کوئی علامت نہیں پائی جاتیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ کراچی میں متعدد کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

امریکی محقق ڈاکٹر بیلی فاسڈک اور ڈاکٹر ڈینیل بیئرمور جیسے عالمی ماہرین کے تعاون سے تیار کی گئی اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بغیر علامات والے کرونا کیسز کی تعداد دنیا بھر سے کہیں زیادہ ہے۔چونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اسی لیے برطانیہ، اسپین اور دیگر متعدد ممالک کی طرح پاکستان کے ہسپتالوں میں رش نہیں بڑھا اور مریضوں کی گنجائش کے مسائل پیدا نہیں ہوئے۔

یونیورسٹی نے اس تحقیق میں اپریل سے جون کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں میں وائرس کے زیادہ اور کم تناسب سے منتقلی کا جائزہ لیا گیا۔ 

تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ 95 فیصد افراد جن میں خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کرونا مثبت آیا ، ان میں کھانسی، بخار یا گلہ خراب جیسی کوئی علامات نہیں پائی گئیں۔یعنی ان مریضوں نے کرونا وائرس کی کوئی علامات کبھی محسوس نہیں کی۔

پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 426 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 9 افراد کی اموات ہوئی ہیں جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد دو لاکھ 99 ہزار 659 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک 6 ہزار 359 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں تاہم دو لاکھ 86 ہزار 506 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں ۔