آزادی کیلئے ہر قربانی قابل قبول لیکن غلامی کسی بھی صورت قبول نہیں ہے سید صلاح الدین پاکستان کشمیر کی اصل صورتحال دنیا کے سامنے لانے کیلئے اپنے سفارتی اور سیاسی محاذ کو متحرک کرے

مظفر آباد() حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے پاکستانی قیادت سے  اپیل کی ہے کہ وہ  ایک فریق کی حیثیت سے کشمیر کی اصل صورتحال دنیا کے سامنے لانے کیلئے اپنے سفارتی اور سیاسی محاذ کو متحرک کرے۔ سید صلاح الدین نے بھارتی قیادت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ مسئلہ کشمیر کا حل،کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنے میں موجود ہے۔ جہاد کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ 13جولائی 1931کے شہدا نے اپنے مقدس لہو سے آزادی اور غلامی میں فرق کو واضح کردیا۔کشمیری قوم شہدا کے نقش پا پر چل کر نہتے ہاتھوں اپنی جانوں سے بے پرواہ ہوکر مقابلہ کرکے، قابض قوتوں کوپیغام دے رہے ہیں کہ آزادی کیلئے ہر قربانی قابل قبول لیکن غلامی کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 13جولائی 1931کے شہدا نے ظالم قوتوں کے خلاف لڑکر اپنا مقدس لہو بہا کر یہ پیغام دیا کہ کشمیری قوم کو کبھی بھی ذہنی طور پر غلام نہیں بناسکتے۔سید صلاح الدین نے کہا کہ موجودہ بھارتی قابض حکمران وہی ہتھکنڈے اور ظلم وجبر کے طریقے آج بھی ہم پر آزمارہے ہیں جو ڈوگرہ حکمران بیعہ نامہ امرتسر سے 1947تک آزماچکے ہیں۔پوری ریاست میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،معصوم بچے،عفت مآب خواتین اور بزرگ بھی اس ظلم و جبر کی بھینٹ چڑھائے جارہے ہیں۔جہاد کونسل کے سربراہ نے بھارتی جیلوں میں حریت رہنماوں اور دیگر محبوسین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ان میں سے اکثر  محبوسین کئی بیمایوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کا تشفی بخش علاج نہیں کیا جارہا۔ان کی زندگیوں کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالا جارہا ہے،انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں کواس جانب متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔حزب سربراہ نے پاکستانی قیادت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ  ایک فریق کی حیثیت سے کشمیر کی اصل صورتحال دنیا کے سامنے لانے کیلئے اپنے سفارتی اور سیاسی محاذ کو متحرک کریں۔ سید صلاح الدین نے بھارتی قیادت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ مسئلہ کشمیر کا حل،کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنے میں موجود ہے۔اجلاس کے آخر میں 13جولائی 1931اور دیگر شہدا کی بلندی درجات کی دعا بھی کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کا مقدس لہو ضرور رنگ لائیگا۔