کشمیر پربھارت کی دوغلی پالیسی نہیں چل سکتی، دی ہندو

کشمیر پربھارت کی دوغلی پالیسی نہیں چل سکتی، دی ہندو

بھارت کے موقر اور مستند انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ نے کشمیر پر بھارتی حکومت کی دوغلی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ 

روزنامہ دی ہندو نے اپنے ایڈیٹوریل میں لکھا ہے کہ بھارت ایک طرف دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا دو طرفہ تنازع ہے۔ اس پر عالمی برادری کی مداخلت کی ضرورت نہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان سے ہرقسم مذاکرات بھی بند کردیے ہیں۔

چین نے 5 ماہ کے دوران دوسری مرتبہ مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں زیربحث لایا ہے۔ جس پر بھارتی حکومت نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین دو ممالک کے تنازع کو سلامتی کونسل میں گھسیٹنے سے باز رہے۔ بھارت اس معاملے میں شملہ معاہدے کو جواز بنا کر پیش کر رہا ہے جس کے مطابق فریقین تمام تنازعات آپس میں حل کریں گے۔

دی ہندو نے لکھا ہے کہ چین کا اقدام بھارت کیلئے مسائل پیدا کرنے کے مترادف ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں کشمیر کو لیکر بھارت پر تنقید ہوگی مگر بھارت بھی دنیا کو مزید یہ باور نہیں کروا سکتا کہ کشمیر صرف دو ممالک کے درمیان تنازع ہے اور اس کو باہمی بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

اس بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے اخبار نے لکھا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پر ہرقسم کی بات چیت بند کردی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 5 ماہ سے لاک ڈاؤن ہے۔ انڈیا کو اپنا موقف منوانے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا ہوں گے اور کشمیر کا محاصرہ ختم کرنا ہوگا۔

دی ہندو کے مطابق جب مواصلات کے تمام ذرائع بحال ہوجائیں۔ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور سیکیورٹی کے نام پر لوگوں کے گھروں کا محاصرہ ختم ہوجائے تب جاکر کشمیریوں کے زخم بھرسکتے ہیں۔