جموں و کشمیرمیں دیوانگری رسم الخط کو فروغ دینے کے بھارت کے اقدام پر اظہار تشویش

سرینگر ۔  غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میںکنسرنڈ سٹیزنز گروپ نے کشمیری زبان کیلئے نستعلیق (فارسی رسم الخط)کے بجائے دیوانگری رسم الخط (جوبائیں سے دائیں لکھاجاتاہی)کو فروغ دینے اور بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے نئے بل سے اردو زبان کو لاحق خطرے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیری سول سوسائٹی کی تنظیم کنسرنڈ سٹیزنز گروپ جس میں سابق بیوروکریٹس ، وائس چانسلرز اور ماہرین تعلیم شامل ہیں نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں واضح کیا ہے کہ کامن لوکل ڈیٹا ریپوزٹری (سی ایل ڈی آر) مطلوبہ اعدادوشمار کی تیاری کیلئے یونی کوڈ کنسورشیم کا ایک منصوبہ ہے، فارسی رسم الخط کی بجائے دیوانگری رسم الخط کواستعمال کر رہا ہے جو مقبوضہ علاقے میں فارسی کے مستقبل کے بارے میں حقیقی خدشات کو جنم دیتا ہے۔

فارسی رسم الخط میں تحریر کی ہوئی کشمیری زبان 1950 کے آخر تک اسکول میں ذریعہ تعلیم تھی۔ بعد ازاں اس کی جگہ فارسی رسم الخط اردوزبان نے لے لی۔ گروپ نے کہاکہ اس وقت کشمیری بولنے والے علاقوں کے تمام اسکولوں میں کلاس اول سے ہشتم تک کشمیری زبان کوایک لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ نستعلیق طرز پر فارسی رسم الخط میں کشمیری زبان کو لکھاجاتا ہے ۔ گروپ نے بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیرمیں کشمیری ، ڈوگری اور ہندی زبانوںکو سرکاری زبان کا درجہ دینے کے بل کی حالیہ منظوری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیاکہ یہ اقدام مقبوضہ علاقے میں لسانی سیاست کی تفریق کا باعث بن سکتا ہے اور بھارتی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔