بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں تعینات بھارتی پولیس افسروں کو تربیت دینے کیخلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر

نئی دہلی ۔  نئی دہلی کی ایک نیوز ویب سائٹ’’ دی وائر‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ 40 اسرائیلی شہریوں کی جانب سے اسرائیل کی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک کی پولیس کو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی پولیس افسران کی تربیت سے روک دیا جائے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق رواں سال جنوری میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسرائیل قانونی اور اخلاقی طور پر ان مخصوص بھارتی پولیس افسران کو تربیت دینے کا جواز پیش نہیں کرسکتا جوبین الاقوامی قانون کے تحت کشمیر میں سنگین جرائم میں ملوث اور ذمہ دار ہیں

یہ درخواست اسرائیلی وزیر خارجہ ، پولیس اور وزارت برائے داخلی سلامتی کی جانب سے ان مخصوص بھارتی پولیس افسران کے حوالے سے چھان بین کرنے سے انکار کے بعد داخل کی گئی جو اسرائیل میں تربیت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔

انسانی حقوق کے اسرائیلی کارکن اور وکیل ایٹے میک کے لکھے ہوئے مضمون کے مطابق اسرائیلی پولیس اور وزارت خارجہ نے 4 مئی 2020 کو سپریم کورٹ میںاپنا جواب جمع کرایا۔ میک اسرائیلی شہریوں کے اس گروپ میں بھی شامل ہے جس نے یہ درخواست داخل کی ہے۔ وہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے خلاف سول مقدمات اور انتظامی عدالتوں میں فلسطینیوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیلی حکومت وزیر اعظم نریندر مودی کی جمہوریت مخالف حکومت کے ساتھ اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کا ہر قیمت پر دفاع کرنا چاہتی ہے لیکن یہ بات اہم ہے کہ کشمیری عوام کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ایسے اسرائیلی شہری بھی ہیں جو اس کے برعکس سوچتے ہیں اور بھارتی حکومت اور فورسز کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی اقدامات کے بعدڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لئے ان کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیلی کارکنان کشمیر میں انسانی اور شہری حقوق کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی سطح پر مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔