بھارت کو ہندو راشٹریہ بنانے کے عمل نے اپنے رنگ دکھانے شروع کردیے، ہندی کے بغیر دیگرمقامی زبانیں بولنے والے بھارتی بھی محفوظ نہ رہے

سرینگر فاشسٹ مودی حکومت کی طرف سے بھارت کو ہندو راشٹریہ بنانے کے عمل نے اپنے رنگ دکھانا شروع کردیے ہیں اور اسے ہندی کے بغیر دیگرمقامی زبانیں بولنے والے بھارتی بھی محفوظ نہیں ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اس کی تازہ شکار ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والی تامل ناڑو کی رکن پارلیمنٹ کانی موزی بن گئی جنہوں نے شکایت کی ہے کہ سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے انہیں پوچھا کہ کیا وہ بھارتی ہیں کیونکہ وہ ہندی نہیں بول سکتیں ۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کانیموزی نئی دہلی جانے کے لئے چنئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پرانتظارکررہی تھیں۔کانیموزی نے جو ڈی ایم کے کی خواتین ونگ ڈراوڈین پروگریسو فیڈریشن کی سیکریٹری بھی ہیں اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہاکہ آج ہوائی اڈے پر جب میں نے سی آئی ایس ایف کے ایک افسر سے تامل یا انگریزی میں بات کرنے کو کہا کیونکہ مجھے ہندی نہیں آتی ہے تو اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیامیں ایک بھارتی ہوں انہوںنے ہیش ٹیک ’’ہندی امپوزیشن‘‘کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ میں جاننا چاہوں گا کہ بھارتی ہونا کب ہندی جاننے کے مترادف ہوگیا ہے

کانیموزی تمل ناڈو کے علاقے تھوتھکوڑی سے پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈی ایم کے نچلی ذات والے ڈراوڈین لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے جو تقریباساڑے چوبیس کروڑ مقامی لوگوں کی زبان ہے۔