باحجاب خواتین کو ڈرانا ’’مردانگی‘‘ ہے؟ جاوید اختر پھٹ پڑے

ممبئی: بھارتی اسکرپٹ رائٹ اور شاعر جاوید اختر باحجاب بھارتی طالبہ کو ہراساں کرنے والے ہندو انتہا پسندوں پر پھٹ پڑے۔

بھارتی ریاست کرناٹک کی حکومت کی جانب سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے بعد ریاست میں زبردست ہنگامہ آرائی اور احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔

حال ہی میں ایک باحجاب طالبہ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ہندو انتہاپسندوں کا ہجوم ایک نہتی طالبہ کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن طالبہ ان جنونیوں سے ڈرے بغیر ان کے سامنے ڈٹ جاتی ہے اور نعرہ تکبیر بلند کرتی ہے۔

طالبہ کے اس اقدام کو نہ صرف سراہا جارہا ہے بلکہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے طالبہ کو ہراساں کرنے کے خلاف کئی مشہور شخصیات نے آواز بھی اٹھائی ہے۔ بھارت کے معروف اسکرپٹ رائٹر اور شاعر جاوید اختر نے بھی حجاب والے معاملے پر اپنا شدید ردعمل دیا ہے اور لڑکیوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔

جاوید اختر نے ٹوئٹر پر لکھا ’’میں کبھی حجاب یا برقع کے حق میں نہیں رہا اور میں اب بھی اپنے موقف پر قائم ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے غنڈوں کے اس ہجوم سے نفرت ہے جو لڑکیوں کے ایک چھوٹے گروپ کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ بھی ناکام۔ کیا یہ ’’مردانگی‘‘ ہے؟ نہایت افسوس کی بات ہے‘‘۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے کالج میں پیش آنے والے واقعے کے خلاف جاوید اختر کی اہلیہ اداکارہ شبانہ اعظمی، سوارا بھاسکر، پوجابھٹ اور اداکار علی گونی سمیت کئی لوگوں نے آواز اٹھائی ہے۔