کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایگزیکٹو ممبران جناب پروفیسر عبد الغنی بٹ اور جناب بلال غنی لون نے علیل سابق حریت چیئرمین جناب مولانا عباس انصاری سے ان کی رہائش گاہ پر ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے معلومات اور خیر و عافیت جاننے کیلئے موصوف سے ملاقات کی اور بعد میں وہاں ایک میٹنگ بھی کی جس میںایگزیکٹو ممبر مولوی مسرور عباس انصاری نے بھی شرکت کی جبکہ میٹنگ میںحریت چیئرمین جناب میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق صاحب 5 اگست 2019 سے مسلسل خانہ نظر بندی کے سبب شرکت نہیں کرسکے۔
مذکورہ میٹنگ میںجملہ ممبران نے حریت کانفرنس کے اس بنیادی موقف کا ایک بارپھر اعادہ کیا کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کا پر امن حل یہاں کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق نکالنا ناگزیر ہے ۔میٹنگ میں کہا گیا کہ بھارت ، پاکستان اور جموں و کشمیر کے تینوں اسٹیک ہولڈرس(Stake Holders) آپس میں پر امن مذاکرات کے ذریعہ ایسا حل تلاش کریں جو تینوں فریق کیلئے قابل قبول ہو۔
میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تینوںفریق کے مابین جامع مذاکرات ہی مسئلے کے حل کا بہترین اور موزوں راستہ ہے جس کی کل جماعتی حریت کانفرنس روز اول سے مسلسل وکالت اور حمایت کرتی آرہی ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل ہی برصغیر میں حقیقی امن اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کے قیام کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے۔میٹنگ میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ حریت کانفرنس تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی ترجمانی کے حوالے سے اپنی مثبت کوششیں جاری رکھے گی۔
بیان میں حریت ممبران نے کہا کہ 1931 ءسے ہی جموں و کشمیر کے عوام اپنی سیاسی خواہشات اورامنگوں کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے آئے ہیں جبکہ اس ضمن میں بارہا اس پر سمجھوتہ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ 1947 کے بعد سے جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی بھی بارہا کوششیں کی گئیں تاہم اگست 2019 میں اس سلسلے میں تابوت میںآخری کیل ٹھونک دی گئی۔حریت کانفرنس نے واضح کیا کہ ڈیموگرافک انجینئرنگ کی یہ کوششیں جموں و کشمیر کے عوام کےلئے ہرگزقابل قبول نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اسے یکسر مسترد کردیا ہے۔
میٹنگ میں کہا گیا کہ حکومت جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے پیش نظر بیرونی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کرے جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے اور اس کے سبب خطے میں سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
حریت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ موجودہ نازک وقت میں پوری طرح ہوشیار اور چوکنا رہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی زمین اور پراپرٹی بیرون افراد کے ہاتھ فروخت نہ کریں۔
حریت نے فورسز کے ساتھ ایک تصادم آرائی کے دوران سوپور میں فورسز کے ہاتھوں ایک نہتے شہری کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فیملی ذرائع کے مطابق مذکورہ شہری کو فورسز نے راست نشانہ بنا کر ہلاک کردیا۔بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ شہری کی لاش پر اسکے تین سالہ معصوم نواسے کی تصویر انتہائی درد انگیز اوردل دہلا دینے والی ہے۔ بیان میں حقوق بشر کی تنظیموں سے گذارش کی گئی کہ وہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان کے انسداد کیلئے موثر کردار ادا کریں۔