پانی کی اہمیت اور موسمیاتی تبدیلی

تحریر : غلام محی الدین ڈار
پانی اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے جس کے بغیرزندگی کے کچھ معنی نہں، پانی کے بغیرزندگی کا وجود ممکن نہیں۔ پانی دوگیسوں ہائیڈروجن اور آکسیجن کا مرکب ہے۔ پانی کا کیمیائی فارمولا H2o ہے۔ کھانا کھائے بنا انسان چند دنوں تک زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہمارے جسم میں خوراک کی ترسیل کے لئے پانی کی مناسب مقدار بہت ضروری ہے ۔
صاف شفاف پانی کا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں ۔پانی خدا تعالی کی وہ انمول نعمت ہے کہ جس کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال ہے۔ کرہ ارض پر مشرق و مغرب اور شمال سے جنوب تک رنگ بکھیرتی زندگی، زراعت، صنعت اور معیشت کے تمام شعبہ جات کا پہیہ اسی ”پانی” کی مرہون منت رواں دواں ہے۔
پاکستان زرعی، معدنی اور دیگر شاندار قدرتی خزانوں کی ساتھ ساتھ بہترین آبی وسائل سے بھی مالا مال ہے۔ اگر انہیں بروئے کار لایا جاتا تو پاکستان دنیا کا خوشحال ترین اور ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔
پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی کا معاملہ بحرانی شکل اختیار کر چکا ہے بیشتر شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہی نہیں۔ سمندر کے کنارے آباد پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی کے لوگ ”سمندر کے کنارے بھی پیاسے” ہیں۔
پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آرڈبلیو) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی پچیاسی فیصد شہری آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے جبکہ دیہاتوں میں بسنے والے بیاسی فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ قیام پاکستان کے وقت ہر ایک پاکستانی کے لیے پانچ ہزار کیوبک میٹر پانی دستیاب تھا جو گزرتے وقت کے ساتھ کم ہوا۔آج کی یہ صورتحال دہشت گردی سے زیادہ خطرناک بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈیم، نہریں، تالاب اور کنویں وہ زرائع ہیں جن میں پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے نظام آبپاشی کا شمار دنیا کے بڑے نیٹ ورکس میں ہوتا ہے ۔ یہ نظام بنیادی طور پر تین بڑے ذخائر منگلا، تربیلا اور چشمہ بیراج پر مشتمل ہے جبکہ اور 19 بیراج، 12 انٹر ریور لنک کینالز،45 انڈیپینڈنٹ اری گیشن کینالز اور 143 درمیانے ڈیمزہیں
تاہم افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک پانی ذخیرہ کرنے کے ان ذرائع میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہیں کیا گیا، چنانچہ75 برسوں میںسیلابوں کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
یہ قیامت ڈھانے والے سیلاب ہزاروں افراد کو نگل چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں زرعی فصلیں اور مکانات تباہی سے دوچارہوئے . سال 2022 کے سیلاب نے پاکستان کی تاریخ میں بدترین تباہی مچائی۔ مون سون سیزن میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی ملک کے بیشتر علاقوں میں سیلاب کے خطرات منڈلانے لگتے ہیں۔