مقبوضہ کشمیرمیں حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج

سرینگر10 فروری () بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں رہبر خیل کے اساتذہ نے جموں کے تریکوٹہ نگر میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے دفتر کے باہر اپنے مطالبات کے لیے اپنا احتجاج جاری رکھا۔
مظاہرین احتجاج کے دوران اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔اساتذہ گزشتہ 52 دنوں سے احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں لیکن ابھی تک انتظامیہ کے کسی بھی عہدیدار نے احتجاجی مقام کا دورہ نہیں کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک ان کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
جموں کے تریکوٹہ نگر میں بی جے پی کے دفتر کے سامنے نیشنل یوتھ کارپس (این وائی سی)ملازمین کی تنظیم کا احتجاج آج 52ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ رہبر خیل کے اساتذہ نے اپنی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔NYC کے صدر آصف علی بٹ مظاہرین کی قیادت کررہے تھے۔ انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 5000 نوجوان صرف 2500 روپے ماہانہ کی بنیاد پر مختلف محکموں جیسے تعلیم، دیہی ترقی، صحت، سماجی بہبود، سیاحت، ریونیو اور یوتھ سروسز اور کھیلوں میں کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکام نے فروری 2020 میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، لیکن وہ بھی ناکام رہی ہے۔
ادھر ضلع بڈگام کے گاں برنوار کے لوگوں نے مقامی نمبردار کے خلاف اپنی تحریک تیز کر دی ہے اور حکام سے نئے انتخابات کرانے کی اپیل کی ہے۔ پریس کالونی سرینگر میں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور نمبردار سیف الدین جھاڑہ کے خلاف نعرے لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ نمبردار کی عمر 60 سال سے تجاوز کر گئی ہے اور وہ مقامی لوگوں کو ہراساں کر رہاہے۔گجر اور کشمیری دونوں برادریوں کے مظاہرین نے حکام سے نمبردار کیلئے نئے سرے سے الیکشن کرانے کی اپیل کی کیونکہ موجودہ نمبردار گزشتہ 30 سالوں سے بغیر کسی الیکشن کے اس عہدے پر فائز ہیں۔