سخت جان بیکٹیریا کے خلاف نیا ہتھیار؛ لیزر شعاعیں!

واشنگٹن: جامعہ واشنگٹن کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی طریقہ بیان کیا ہے جس کے تحت اگر معمولی مدت کےلیے لیزر کے جھماکے پھینکے جائیں تو اس سے سخت ترین جراثیم اور بیکٹیریا کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے۔

سائنسدانوں نے اسے مختصر مدت کی پلس لیزر کہا ہے جس کی بدولت ناقابلِ علاج بیکٹیریا (سپربگز) اور دیگر ایسے جراثیم ختم کئے جاسکتے ہیں جو کسی بھی طرح تلف نہیں ہوتے۔ اب لیزر کی بدولت زخموں کو ان سے پاک کیا جاسکتا ہے یا پھر خون کے نمونوں سے ان کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ انتہائی مختصر لیزر سے صحتمند انسانی خلیات کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اس کی تفصیل بایوفوٹونکس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

اس سے ڈھیٹ جراثیم کو تباہ کرنے کا راستہ کھلا ہے اور ثابت ہوا ہے کہ تندرست خلیات کو یہ کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔ اس کے روحِ رواں پروفیسر شا وائی ڈیوڈ سین کہتے ہیں کہ ہم لیزر کی بدولت ظالم بیکٹٰیریا کو ختم کرکے زخم سے انفیکشن کا خطرہ کم سے کم کرسکتے ہیں۔ اسی طرح خون میں بھی لیزر ڈال کر اسے بیماریوں سے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ ڈائیلاسس کے مریضوں میں یہ مسئلہ اکثر پیش آتا ہے۔ بس ایک مقام پر پورے خون پر لیزر پھینک کر اسے صاف اور مریض کے لیے موافق بنانا اب عین ممکن ہے۔

سب سے پہلے اسے مشہور اور بدنام بیکٹیریا ایم آر ایس اے پر آزمایا گیا جس کا پورا نام ملٹی ڈرگ ریسسٹنٹ اسٹائفلوکوکس اوریئس ہے۔ یہ جلد سے پھیپھڑوں تک کے انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ دوسری جانب لیزر سے ای کولائی بیکٹیریا کو بھی مارا گیا جو پیشاب کی نالی میں انفیکشن پیدا کرتاہے۔

تمام معاملات میں لیزر 99.9 جراثیم اور بیکٹیریا کو تباہ کردیتی ہے۔ سائنسی طور پر لیزر خردنامیوں میں موجود پروٹین ساختوں کو ارتعاش دیتی ہیں اور ان کے پروٹین بونڈ ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن لیزر کو کچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ انسانی خلیات پر منفی اثر نہیں ڈالتی۔