کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ ڈیلٹا وائرس سے بھی خطرناک ہوسکتا ہے، ماہرین

جنیوا: وائرس کے عالمی ماہرین نے ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) کا ایک نیا ویریئنٹ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں انہیں تشویش ہے کہ وہ ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘ (اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں 32 تبدیلیوں کی حامل ہے۔

اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت آسانی سے جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا ہے۔

اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ، دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

کورونا وائرس کے اس نئے ویریئنٹ کو فی الحال کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ اس کا سائنسی نام B.1.1.529 رکھا گیا ہے۔

نئے ویریئنٹ کا پہلا کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے آیا تھا اور اب تک اس کے 50 مصدقہ متاثرین سامنے آچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے علاوہ ہانگ کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔

اب تک اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد 100 ہوچکی ہے جن کا تعلق آٹھ مختلف ممالک سے ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا وائرس کے 90 فیصد نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے وہیں سے دریافت ہوا تھا۔