لاہور ہائیکورٹ نے بینائی سے محروم افراد کے حق میں تاریخ ساز فیصلہ سنا دیا

لاہور ہائیکورٹ نے بینائی سے محروم افراد کے حق میں تاریخ ساز فیصلہ سنا دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے محمد کامران کو نوکری دینے کے حکم کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ سنایا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ریاست نابینا افراد کے لیے کیوں سہولیات پیدا نہیں کر سکتی؟محمد کامران کو ٹیسٹ، انٹرویو پاس کرنے کے باوجود محکمہ تعلیم نے نابینا ہونے کی بنیاد پر ٹیچر کی نوکری نہیں دی۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نوکری دینے کا حکم دیا لیکن پنجاب حکومت نے سنگل بنچ کا فیصلہ چیلنج کیا۔ اور پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نابینا، بہرے اور گونگے افراد ٹیچنگ کے عہدے کے اہل نہیں ہیں ، پنجاب حکومت کے وکیل کے مطابق ایسے افراد بلیک بورڈ کا استعمال،امتحان کی چیکنگ  اور ہوم ورک وغیرہ چیک نہیں کر سکتے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ ریاست خصوصی افراد کی بہتری کے لیے اپنے بنیادی فرائض سے انحراف نہیں کر سکتی ، ریاست خصوصی افراد کے ذہنوں سے مظلومیت اور نظرانداز جیسے تاثر ختم کرنے کے لیے اپنے بنیادی فرائض سے منحرف نہیں ہو سکتی۔

عدالت نے پنجاب حکومت کی نابینا محمد کامران کو نوکری دینے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے واحد نابینا جج یوسف سلیم، اقوام متحدہ میں پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی پہلی نمائندہ نابینا خاتون کے حوالے دیے۔ فیصلے میں دنیا کی مشہور نابینا اسپیکر اور مصنفہ ہیلن کیلر،نابینا ایتھلیٹ توفیری کیبوکا،مشہور ترک نابینا پینٹرایسرفا ارمگان کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔