کووِڈ 19 سے بچاؤ میں ڈپریشن کی کم خرچ دوا بھی مفید

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے زیرِ انتظام برازیل میں ہونے والی آزمائشوں سے معلوم ہوا ہے کہ ڈپریشن کی عام اور کم خرچ دوا ’فلوووکسامائن‘ (fluvoxamine) بھی کورونا وائرس کی شدت کم کرتی ہے۔

واضح رہے کہ ادویہ سے متعلق امریکی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے ڈپریشن کے علاج کےلیے 2007 میں فلوووکسامائن کی منظوری دی تھی جو مختلف تجارتی ناموں سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں عام دستیاب ہے۔

برازیل میں اس دوا کی آزمائشیں اقوامِ متحدہ کے ’ٹوگیدر‘ (TOGETHER) پروگرام کے تحت برازیل میں اس سال 15 جنوری سے 6 اگست تک جاری رہیں، جن کی نگرانی عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا ایک پینل کررہا تھا۔

ریسرچ جرنل ’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ان آزمائشوں میں 1472 ایسے مریض بطور رضاکار شریک کیے گئے تھے جن میں کووِڈ 19 کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص ہوچکی تھی۔

ان میں سے 739 مریضوں کو دس دن تک روزانہ اصل فلوووکسامائن کی 100 ملی گرام والی دو گولیاں، جبکہ باقی 733 کو اسی ترتیب سے کوئی دوسری بے ضرر گولی (پلاسیبو) کھلائی گئی۔

دوا شروع ہونے کے 28 دن بعد تک ہر مریض کو زیرِ مشاہدہ رکھا گیا تاکہ بیماری کی شدت بڑھنے یا نہ بڑھنے پر نظر رکھی جاسکے۔

جن مریضوں نے اصل فلوووکسامائن استعمال کی تھی، ان میں کووِڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے کی شرح 30 فیصد کم دیکھی گئی جبکہ وہ مریض جو فلوووکسامائن کے ساتھ ساتھ دوسری دوائیں بھی لے رہے تھے، ان میں یہ شرح 65 فیصد تک کم رہی۔

فی الحال ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ فلوووکسامائن سے کووِڈ 19 کی شدت زیادہ نہیں ہوتی لیکن یہ معلوم کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔

’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووِڈ 19 کے علاج میں فلوووکسامائن صرف ڈاکٹر کے مشورے پر ہی استعمال کی جائے۔